وہ اپنے مردوں کو کھاتے ہیں

افریقہ کے جنگلات میں ایک ایسے قبیلے کا علم ہوا ہے جو اپنے مردہ افراد کو دفن کرنے کی بجائے کھا جاتا ہے۔ ہالینڈ کے ایک ماہر ڈاکٹر نے بتایا کہ وہ حال ہی میں اس افریقی قبیلے کے درمیان چند روز بسر کرکے آیا ہے۔ قبیلے کے لوگ باہر سے آنے والے کسی شخص یا تبلیغ کے لیے آنے والے افراد کو نہیں کھاتے۔ ان کی یہ آدم خوری صرف ان کے اپنے قبیلے تک ہی محدود ہے۔ ڈاکٹر ڈکرز کا کہنا ہے کہ وہ نائیجیریا کے جنگلات میں قدیم قبائیلیوں پر ریسرچ کررہا تھا کہ اسے اس قبیلے کے بارے میں علم ہوا۔ مزید تحقیق کرنے پر معلوم ہوا کہ یہ لوگ گدھے سے بہت محبت کرتے ہیں اور قبیلے کے سردار گدھ کے پر اپنی ٹوپیوں پر سجاتے ہیں۔ ڈاکٹرز کا کہنا ہے کہ وہ قبیلے میں موجود تھا کہ ایک بوڑھی عورت مرگئی۔ قبائیلیوں نے اس کی لاش کو خصوصی روغنیات سے غسل دیا پھر اسے آگ پر بھونا گیا۔ اس کے بعد وہ اسے اس طرح کھاگئے جس طرح کہ گدھ کھاتے ہیں۔ اس موقع پر کسی خاص قسم کی تقریب کا انعقاد نہیں کیا گیا تھا جس سے معلوم ہوا کہ یہ ایک عام سا واقعہ ہے اور ان کے نزدیک مردے کو کھانا بالکل ایسا ہی جیسے گدھ مردار کا گوشت کھاتی ہے۔ اس قبیلے کے نوے افراد ہیں اور وہ سال میں کم از کم لاشیں کھا جاتے ہیں۔ ان قبائیلیوں کا کہنا ہے کہ وہ اپنے پیارے اور عزیز رشتہ داروں کو گدھوں کا نوالہ نہیں بناسکتے اس لیے وہ خود ان کو کھاجاتے ہیں تاکہ جانوروں کی دسترس سے بچ سکیں۔

Posted on Dec 12, 2011