چیکوسلواکیہ میں ایک سیلزمین میکال لیکو پہاڑوں میں برفانی طوفان کے باعث 33 دن تک اپنی کار میں پھنسا رہا، امدادی ٹیم نے اسے ایک ماہ سے زیادہ عرصہ کے بعد ڈھونڈ نکالا لیکن وہ ابھی زندہ تھا۔ 32 سالہ لیکو نے پراگ میں انٹرویو کے دوران بتایا کہ زندہ رہنے کے لیے میں نے چمڑے کے بنے ہوئے اپنے چوتے سب سے پہلے کھائے کیونکہ برفانی طوفان میں گھرے ہوئے مجھے دو ہفتے ہوچکے تھے اور میں بھوک سے نڈھال تھا۔ اس کے بعد میں اپنی اونی جرابیں ہضم کیں، اپنی ٹوپی کھائی، اس کے بعد معلوم نہیں کہ میں نے کیا کیا چیزیں کھائیں،کیونکہ زندہ رہنے کے لیے مجھے وہ سب کچھ کھانا پڑا جو میرے ہاتھ لگا۔ لیکو ایک بزنش کنونشن سے گھر لوٹ رہا تھا کہ ایک برفانی طوفان میں پھنس گیا۔ لیکو نے بتایا کہ اس کی خوش قسمتی تھی کہ اس نے جو کپڑے پہن رکھے تھے وہ یا تو کاٹن سے بنے ہوئے تھے یا پھر اونی تھے۔ وہ ان اشیاء کو آہستہ آہستہ چبا کر ہضم کرتا رہا۔ چبانے اور ہضم کرنے کا یہ کام ہفتوں تک جاری رہا۔ امدادی کارکن پیٹر نے بتایا کہ جب ہم نے لیکو کو ڈھونڈ نکالا تو وہ سردی سے ٹھٹھہر رہا تھا لیکن اس کی جسمانی حالت تسلی بخش تھی۔
وہ جوتے اور کپڑے کھا کر زندہ رہا
Posted on Oct 22, 2011
سماجی رابطہ