وہ کئی برسوں سے جاگ رہی ہے

57 سالہ جون مور ایک ایسی بدقسمت خاتون ہیں جو تیس برس سے ایک لمحہ کے لیے بھی نہیں سوئی اب اس کی یہ حالت ہو چکی ہے کہ معالجین بھی اس کی موت کی دعائیں کرنے لگے ہیں کہ شاید اس طرح وہ ابدی نیند کا سکون حاصل کرسکے جون مور کو اچھی طرح یاد ہے کہ تیس برس پہلے اس نے ایک جمائی لی تھی اور پھر نیند اس سے طرح روٹھ گئی کہ ساری عمر کے لیے اُڑ گئی اب وہ تمام رات اپنے نائٹ گاؤن میں ملبوس ایک کرسی پر بیٹھ کر وقت گزارتی ہے اور صبح کا انتظار کرتی ہے۔ جون کا کہنا ہے کہ رات کی تنہائی اور سناٹے میں مجھے یہ محسوس ہوتا ہے کہ پوری دنیا میں شاید میں اکیلی زندہ ہوں منچسٹر برطانیہ کی اس خاتون نے کہا کہ میں ایک صلیب پر چڑھی ہوئی ہوں اور اب تو شاید میں یہ بھی بھول چکی ہوں کہ نیند کیا ہوتی ہے برطانیہ کے سب سے ممتاز نیورو سرجن نے کئی سالوں تک جون کا معائنہ کیا ہے۔ اس کی بیماری کے بارے میں کئی مقالے تحریر کیے جاچکے ہیں ایک فزیشن نے بتایا کہ کئی ماہ تک اس کے مختلف ٹیسٹ لینے کے بعد صرف اس نتیجے پر پہنچ سکا کہ وہ بے خوابی کے بدترین مرض کا شکار ہیں اور یہ ایک ایسی تشخیص ہے جو اس شہر کا ایک عام آدمی بھی کر سکتا ہے۔ جون کہتی ہے کہ یہ جاگتی آنکھوں کی زندگی ایک عذاب مسلسل بن کر رہ گئی ہے میں راتوں کو بیٹھ کر خدا سے معافی مانگتی رہتی ہوں اور مجھے یقین ہے کہ میرا خدا میری فریاد سنے گا اور میں کسی دن ابدی نیند سونے کے لیے اپنی آنکھیں بند کرلوں گی۔

Posted on Apr 15, 2011