مغربی ورجینیا میں امریکی سائنسدان کو زیرزمین حیات کے سائنسی مطالعے کے دوران ایک سرنگ سے دو میل نیچے ایک عجیب الخلقت انسانی بچہ ملا ہے۔ بچے کا قد دو فٹ وزن انیس پونڈ ہے۔ اس کی آنکھیں عام انسانی آنکھوں سے دو گنا بڑی ہیں اور کان سیٹلائٹ ڈش کی مانند ہیں۔ سائنسدانوں نے اس بچے کو''چمگادڑ لڑکے'' کا نام دیا ہے کیونکہ وہ عام انسانوں کے برعکس اندھیرے میں بھی دیکھ سکتا ہے اور اس کے کان ریڈار کی مانند کام کرتے ہیں۔ زیر زمین زندگی پر تحقیق کرنے والے سائنسدانوں کی ٹیم کے سربراہ کا کہنا ہے کہ غار کے اندر اندھیرے میں انہیں ایسے محسوس ہوا کہ جیسے کوئی مخلوق انہیں چِلا چِلا کر پکار رہی ہے۔ سائنسدانوں نے جب روشنی جلا کر دیکھی تو وہ انسانی بچے سے مشابہ مخلوق تھی جس کا پائوں دو پتھروں کے درمیان پھنس گیا تھا۔ دیکھتے ہی دیکھتے غار کی مزید گہرائیوں سے ایک اور انسان نما مخلوق اوپر آئی اور اس بچے کے پائوں کو آزاد کرایا جو پہلے سائنسدانوں کو حیرت سے دیکھتا رہا پھر اس نے تڑپنا شروع کردیا، جیسے کوئی جانور جال میں پھنس گیا ہو۔ بچے نے اپنے زوردار ہاتھوں اور پائوں کے پنجوں سے خود کو چھڑوانے کی کوشش کی۔ سائنسدانوں نے محسوس کیا کہ اس میں بلا کی قوت تھی، آخر کار اسے نیند کا ٹیکہ لگا کر سلادیا گیا۔ سائنسدان تجربات کے لیے بچے کو غار سے باہر لائے اور ایک پڑائیوٹ اسپتال میں لے گئے۔ سائنسدانوں کو معلوم ہوا کہ بچے کی عمر تین چار سال تھی۔ سب سے پہلے بچے کو خوراک دینے کا مسئلہ درپیش تھا جو کہ تھوڑی دیر بعد حل ہوگیا۔ اس غذا سے بچے کا وزن بڑھنا شروع ہوگیا۔ ڈاکٹر روان ڈلن نے بتایا کہ بچہ چمگادڑ کی طرح تیز روشنی کو برداشت نہیں کرسکتا۔ سائنسدانوں کا خیال ہے کہ ان پہاڑی غاروں کے میلوں نیچے انسانی مخلوق آباد ہے اور ممکن ہے کہ یہ لڑکا انسانی زندگی اور ارتقاء کی کڑیاں سلجھانے میں مددگار ثابت ہو۔
زمین کے نیچے مخلوق
Posted on Oct 20, 2011
سماجی رابطہ