زمین پر پُراسرار کروں کی بارش

دھات کے بنے ہوئے چھ انچ قطر کے چھوٹے چھوٹے گول کرے آسمان سے زمین پر برس رہے ہیں اور سائنسدانوں کا کہنا ہے کہ خلاء سے وارد ہونے والے یہ کرکے کسی بھی وقت تباہی پھیلا سکتے ہیں۔ ان کا کہنا ہے کہ گذشتہ ایک سال کے دوران ارجنٹائن سے مویڈن تک سینکڑوں کی تعداد میں یہ کرے دریافت کیے گئے ہیں۔ یہ بہت چمکدار دھات کے بنے ہوئے ہیں اور اپنے محور پر ازخود گردش کرتے ہیں اور ان کا وزن ان کے پھیلائو کے تناسب سے بہت زیادہ ہے۔ ان کا وزن عام طور پر چوبیس پونڈ ہوتا ہے۔ اب تک اس قسم کے 122 کرے دریافت ہوچکے ہیں۔ بیشتر کرے یورپ کی سرزمین پر گرے ہیں، سائنسدانوں نے انہیں توڑنے توڑنے اوران کا ایکسرے لینے کی کوشش کی لیکن وہ اس میں کامیاب نہ ہوسکے کیونکہ یہ عجیب و غریب دھات کے بنے ہوئے ہیں۔ سویڈن کے خلائی انسٹی ٹیوٹ کے سربراہ ڈاکٹر جوربرگ نے کہا کہ انہیں یہ ہرگز اندازہ نہیں ہے کہ یہ کہاں سے آرہے ہیں لیکن یہ برابر خلاء سے وارد ہورہے ہیں اور تشویشناک بات یہ ہے کہ ان کی تعداد میں اضافہ ہورہا ہے۔ امریکہ میں اب تک صرف ایک کرہ گرا ہے جو کہ ٹیکساس کے زرعی فارم سے ملا تھا۔ اس کے علاوہ برطانیہ، چین، افغانستان، پرتگال، کینیا، ڈنمارک، کینیڈا، سویڈن، جنوبی افریقہ، روس اور انڈونیشیا میں بھی دریافت ہوئے ہیں۔ اکثر کرے دنیا کے بالائی شمالی علاقے میں رات کو گرتے ہیں۔ اس سلسلے میں سویڈن کے خلائی تحقیقاتی ادارے کا جو اجلاس ہوا اس میں سائنسدانوں نے اس خیال کا اظہار کیا کہ یہ کرے کسی خلائی مخلوق کے ہتھیار بھی ہوسکتے ہیں جو ہمارے لیے ناقابل فہم ہیں۔ انہوں نے تجویز پیش کی کہ قبل اس کے کہ یہ کرے زمین کے بانیوں کے لیے نقصان دے ہو انہیں فوراً تباہ کردینا چاہیے۔

Posted on Oct 29, 2011