شہروں کی معلومات 
26 مارچ 2011
وقت اشاعت: 12:12

اوسلو

1940 میں جرمنی نے اس شہر پر قبضہ کرلیا اور چند سالوں تک یہ شہر اُسی کے قبضے میں رہا۔ آج اوسلو دنیا کے چند انتہائی ترقی یافتہ شہروں میں سے ایک ہے اور رقبے کے لحاظ سے بھی اس کا شمار دنیا کے دس بڑے شہروں میں ہوتا ہے۔
دنیا کے کسی بھی بڑے شہر کا مقابلہ اگر اوسلو کے سرسبز ہونے سے کیا جائے تو ذرا مشکل نظر آتا ہے کیونہ اس شہر میں واقعی اتنے زیادہ درخت اور سبزہ ہے کہ دیکھنے والے کی آنکھیں خوشگوار حیرت میں ڈوب جاتی ہیں۔ اوسلو ناروے کا دارالحکومت ہے۔ یہاں کی سرکاری زبان نارویجیئین ہے مگر یہاں جرمن اور انگریزی زبان بھی بولی اور پڑھائی جاتی ہے۔
فرونگر یہاں کا مشہور ترین پارک ہے۔ گستاف وائج یہاں کا ایک مجسمہ ساز تھا جس کے مجسموں کی نمائش کے لیے اس پارک کو بنایا گیا جو آج بھی دنیا کے لیے دلکش ہیں، اسی مناسبت سے اس پارک کو گستاف وائج لینڈ بھی کہا جاتا ہے۔ اوسلو نارواے کی سب سے بڑی بندرگا ہ بھی ہے اس سے تجارتی انحصار کے حوالے سے اوسلو کو ترجیح دی جاتی ہے۔
یہاں کا فوک میوزیم اپنی مثال آپ ہے جسے ناوریجئین فوک میوزیم بھی کہا جاتا ہے، اور دلچسپ ترین بات یہ ہے کہ اس میوزیم(عجائب گھر) میں وہ بحری جہاز بھی محفوظ ہے جو قطب شمالی کی مہم میںFriditj of Nansen اور ولد آمینڈسن کے زیر استعمال رہا۔
علاوہ ازین اوسلو کا ساحلی علاقہ مہم جووؤں کے لیے خاص اہمیت رکھتا ہے اور تفریح گاہ کے طور پر بھی استعمال ہوتا ہے۔1991 کے اعداد و شمار کے مطابق اوسلو کی آبادی 4,61127 تھی۔

صفحات

اس زمرہ سے آگے اور پہلے

اس سے آگےاس سے پہلے
اوسلولندن
متن لکھیں اور تلاش کریں
  • مقبول ترین
© sweb 2012 - All rights reserved.