5 مارچ 2011
وقت اشاعت: 20:48
ٹو ئٹر، ایس ایم ایس اور چیٹنگ زبان کے بگاڑ کے اہم کردار
آج جب کہ دنیا بھر میں مادری زبانوں کا عالمی دن منایا جارہا ہے ماہرینِ لسانیات زبانوں کے بگاڑ پر نہایت تشویش کا شکار ہیں ۔ موجودہ زمانے میں سماجی روابط کی ویب سائٹس اور ایس ایم ایس میں لفظوں کو مختصر کرکے لکھنے کا رجحان عام ہے جبکہ یہاں لکھی جانے والی زبان میں ہجے اور قواعد و ضوابط کا خیال بھی نہیں رکھا جاتا ۔ ان ذرائع پر استعمال کی جانے والی اردو اور انگریزی کی ملغوبہ زبا ن نے نوجوانوں کی نہ تو اردو درست رہنے دی ہے اور نہ ہی انگریزی۔ نوجوانوں کی زندگی کا اہم حصہ بن جانے والی یہ جدید ٹیکنالوجی ان کی عام زندگی پر بھی اثر انداز ہو رہی ہے اور نہ صرف بول چال بلکہ اب تو تحریر میں بھی ان کے اثرات نمایاں نظر آ تے ہیں ۔ اکثر طالبِ علم اپنی امتحانی کاپیوں میں بھی ایس ایم ایس اور ٹوئٹر پر استعما ل کی جا نے والی زبا ن ہی لکھ رہے ہیں ۔ کم عمر بچے لفظوں کی اصلی ہجے بھولتے جا رہے ہیں او ر گرائمر کے اصولوں کی بھی ان کے نزدیک اہمیت برقرار نہیں رہی ۔ ا نگریزی لفظ YOU کے لیے صرف حرف U اور WHY کے لیے حرف Y کا استعمال عام سی بات بن چکا ہے، حد تو یہ ہے کہ اب تو اسلا م و علیکم کا کام بھی صرف اے ،او، اے (AOA) سے چلا لیا جاتا ہے۔ اساتذہ اور ماہرینِ لسانیات کا کہنا ہے کہ نوجوانوں میں درست اور اچھی زبان کی اہمیت کا احساس اجاگر کرنے کی اشد ضرورت ہے اور اس سلسلے میں اجتماعی طور پر ایسے اقدامات کرنے چاہیں جن سے زبانوں کا اصلی حسن برقرار رہے اور آ نے والی نسلیں زبان کی حقیقی خوبصورتی سے محروم نہ ہوں ۔