میں تیرا منتظر ہوں مجھے مسکرا کے مل ،
کب تک تجھے تلاش کروں اب آ کے مل ،
یوں مل کے پھر جدائی کا لمحہ نا آ سکے ،
. . .
جو درمیان میں ہے سبھی کچھ مٹا کے مل ،
یہ کیا کے ہم ملیں بھی ملاقات پھر بھی نا ہو ،
سینے سے مت لگا مجھے دل سے لگا کے مل
Posted on Sep 30, 2011
آج بھی تیرے لیے دل میں چاہتیں باقی ہیں
تجھ سے جو کرنی تھی وہ بتائیں باقی ہیں
کیسے سوچ لیا تم نے ہمیں تیری طلب نہیں
دل میں اُتَر کر دیکھ اب بھی تیری آرزوئیں باقی ہیں
کبھی فرصت ملے تو آ کر دیکھ میرے مکان میں
آج بھی
تیری خوشبو . .
تیری پرچھائیاں . .
تیری رعنایاں . .
تیری سرگوشیاں . .
تیری چاہتیں . .
تیری آہٹیں . .
باقی ہیں . . .
دیکھ میرا ظرف کے میں ٹوٹ کے بھی بکھری نہیں
آنکھ میں آنسو ہیں مگر لب پر دعائیں باقی ہیں
Posted on Sep 30, 2011
کیوں رکھتے ہو میرا اتنا خیال کے
اب ہر لمحہ اُداس رہنے کو جی کرتا ہے
کیوں مانتے ہو ہر ایک بات کو میری کے اب
تم کو تم سے ہی مانگنے کو جی کرتا ہے
تم جو چلو ساتھ تو کوئی شکوہ نہیں زندگی سے
کے اب تو کانٹوں پہ بھی چلنے کو جی کرتا ہے
ڈر ہے کے اس سفر میں تنہا نا رہ جاؤں
کے اب عمر بھر تیرا ساتھی نبھانے کو جی کرتا ہے ! ! !
Posted on Sep 30, 2011
بھڑکائیں میری پیاس کو اکثر تیری آنکھیں
صحرا میرا چہرہ ہے سمندر تیری آنکھیں
بوجھل نظر آتی ہیں بظاہر مجھے لیکن
کھلتی ہیں بہت دل میں اُتَر کر تیری آنکھیں
اب تک میری یادوں سے مٹائے نہیں مٹتا
بھیگی ہوئی شام کا منظر ، تیری آنکھیں
ممکن ہو تو اک تازہ غزل اور بھی کہہ لوں
پھر اوڑھ نا لیں خواب کی چادر تیری آنکھیں
یوں دیکھتے رہنا اسے اچھا نہیں محسن
وہ کانچ کا پیکر ہے تو پتھر تیری آنکھیں
Posted on Sep 29, 2011
ایک مہتاب سجا آنکھوں میں
پھر ہوئی رات بسر آنکھوں میں
جب دریچے میں دکھا چند کوئی
پھر کوئی عکس سجا آنکھوں میں
پھر تیری یاد کی خوشبو آئی
پھر کوئی پھول کھلا آنکھوں میں
جب سر شاخ کھلا پھول کوئی
آ آگیا روپ تیرا آنکھوں میں
پھر دریچے میں جلے دیپ جمال
پھر کوئی آن بسا آنکھوں میں
Posted on Sep 29, 2011
تجھے پیار کرنا نہیں آتا .
مجھے پیار کے سوا کچھ نہیں آتا .
دنیا میں جینے کے دو ہی طریقے ہیں .
ایک تمہیں نہیں آتا ایک مجھے نہیں آتا .
Posted on Sep 29, 2011
میں اکثر اسے کہتا ہوں تم شور بہت مچاتی ہو
پھر وہ مجھ سے کہتی ہے
جب کلائی میری تم پکڑو گے
چوڑی تو میری کھنکے گی
چوڑی کا شور تو ہوتا ہے
جب پیار سے مجھے بلاؤ گے
تب دوڑ کے میں آئونگی
پھر پائل میری کھنکے گی
پائل کا شور تو ہوتا ہے
جب بندیا میری چمکے گی
آنکھ میں تمھاری دمکے گی
جذبے شور مچائیں گے
جذبوں کا شور تو ہوتا ہے
زلف میری سلجھاتے ہوئے
جب گجرے کو بکھرائو گی
تب سانسیں میری مہکیں گی
سانسوں کا شور تو ہوتا ہے
Posted on Sep 29, 2011
رات پھر ستایا چاند نے
تیرے نا ہونے کا احساس دلایا چاند نے
نا سو سکا ایک پل کے لئے بھی
اپنے چہرے میں تیرا عکس دکھایا چاند نے
اداس ہوا جب بھی میں تیری یاد ایم
تیری طرح مجھے بہلایا چاند نے
حیرت ہوئی مجھے یہ دیکھ کر
کس قدر وفا کو نبھایا چاند نے … !
Posted on Sep 22, 2011
آنکھوں میں سمایا ہے تیرا چاند سا چہرہ
قسمت نے دکھایا ہے تیرا چاند سا چہرہ
کشش ہے کے دیکھوں تیرے چہرے کو مسلسل
اتنا مجھے بھایا ہے تیرا چاند سا چہرہ
Posted on Jul 20, 2011
بارشوں کے موسم میں
تمہیں یاد کرنے کی عادت پرانی ہے
اب کی بار سوچا ہے
پرانی عادتیں بدل ڈالیں
لیکن پھر خیال آیا
عادتیں بدلنے سے
بارشیں تو نہیں رکتی … . .
Posted on Jul 11, 2011
سماجی رابطہ