26 مارچ 2011
وقت اشاعت: 12:19
پیرس
He de la Cite کے شمال میں پارسیوں کا سٹی ہال ہے جسےPalace de I Hotel de Ville کہا جاتا ہے۔
Place de Greve میں تیرھویں صدی میں شہر کے عہدے دار یہاں مقیم تھے، یہ سب سے بڑی جگہ تھی ، یہاں پیرس کے بڑے مجرموں کو سزائے موت دی جاتی تھی۔ Hotel de Ville کے شمال میں Pompidou Centre اِسےBeaubourg بھی کہا جاتا ہے، اِسے1977ء میں بنایا گیا تھا۔ یہ پیرس میں دوسرے ملکوں سے آنے والے سیاحوں کے لیے توجہ کا اہم ترین مرکز ہے۔اس بلڈنگ میں ایک جدید آرٹ میوزیم، ایک انڈسٹریل ڈیزائن سنٹر اور ایک پبلک لائبریری ہے۔ اس بلڈنگ کے باہر کی طرف ایک پلازہ ہے۔
پیرس میں ایک اوپن ائیر مارکیٹ بھی ہے جہاں بہت سی دکانیں ہیں۔ یہ مارکیٹ پورے فرانس میں مشہور ہے ، یہاں تازہ اور روزمرہ کی استعمال کی سبزیاں دستیاب ہیں۔
فرانس کی پندرہ فیصد آبادی پیرس میں آباد ہے۔ پیرس کے مغربی اور مرکزی حصے میں دولت مند اور بڑے طبقے کے لوگوں کی آبادی زیاد ہ ہے جب کہ اس کے شمال اور مشرق میں نچلے طبقے کے لوگ آباد ہیں۔اس شہر کی تقریباً سولہ فی صد آبادی غیرملکی لوگوں پر مشتمل ہے جس میں زیادہ تر شمالی افریقین، اور الجیرین ہیں۔ اس کے علاوہ پرتگالی، ایشیائی اور مغربی افریقی لوگ آباد ہیں، مسلمانوں کی ایک بڑی تعداد بھی یہاں رہتی ہے۔
اس شہر میں بہت سے تھیٹر، سینیما، میوزیم، آرٹ گیلریا موجود ہیں جو اپنی اپنی جگہ تفریحات کے مواقع فراہم کرتے ہیں۔ پیرس میں150 میوزیم ہیں۔ ان میں سب سے بڑاLouvre ہے جو پوری دنیا کا سب سے مشہور میوزیم میں ڈچ ، اطالوی اور فرنچ کی بڑی بڑی پینٹنگز رکھی گئی ہیں۔ یہاںMona Lisa کی تصویر بھی رکھی گئی ہے جسے 1506-1503 میں Leonardo da Vinci نے بنایا تھا۔ اس میوزیم میں داخل ہونے کا راستہ ایک بڑے شیشے کے پیرامڈ کے نیچے واقع ہے جسے I.M.Pei نے ڈیزائن کیا تھا۔