شاعری
توہین
پلکوں کی حد کو توڑ کر دامن پے آ گرا ایک آنسو میرے صبر کی توہین کر گیا
اعتبار
خوبیاں اتنی تو نہیں ہم میں ، کے ہم آپ کو ہر پل یاد آئنگے ، پر اتنا اعتبار ہے ہمیں خود پے کے آپ کبھی ہمیں بھول بھی نہیں پائینگے . .
بروز حشر
بروز حشر میں بے خوف گُھس جاؤں گا جنت میں ، وہیں سے آئے تھے " آدم " وہ میرے باپ کا گھر ہے . .
روح کا منظر دیکھو
غم کی موجوں میں میری روح کا منظر دیکھو میری آنکھوں سے میرے دل کا سمندر دیکھو تم کو آ جائیگا میری وفاؤں کا یقین فقط 1 بار تو میرا بن کر دیکھو
روکتے کیوں ہو
اگر مجھ سے الفت نہیں تو روکتے کیوں ہو تنہائی میں میرے بارے میں سوچتے کیوں ہو اگر منزلیں جدا ہیں تو جانے دو مجھے لوٹ کر کب آؤ گے پوچھتے کیوں ہو .
نظر
مت مسکراؤ اتنا " کے " پھولوں کو خبر " لگ جائے " کے وہ تمھاری طرف دیکھیں " اور " تمہیں نظر " لگ جائے " .
ترتیب وقت
اتنا قریب آؤ کے جی بھر کے دیکھ لوں شاید کے پھر ملو تو یہ زوق نظر نا ہو ممکن ہے ایسا بھی وقت آئے ترتیب وقت میں دستک کو تیرے ہاتھ اٹھیں اور میرا در نا ہو .
تقدیر
یہ ضروری نہیں کے جس کو چاہا جائے وہ مقدر میں ہو . . . ! ! ضروری یہ ہے کے اتنا ٹوٹ کے چاہو کے تقدیر ہی بدل جائے . . . ! !
پھول ہی اکثر مرجھایا
وہ ہم کو " پتھر " اور خود کو " پھول " کہہ کر مسکرایا کرتی ہے . انہیں کیا پتہ کے پتھر تو پتھر ہی رہتے ہیں ، پھول ہی اکثر مرجھایا کرتے ہیں !
میری چاہت کا سمندر
تیری نفرت میں وہ دم نہیں ، جو میری چاہت کو مٹا دے میری چاہت کا سمندر تیری سوچ سے بھی گہرا ہے . . ! !
سماجی رابطہ