شاعری
میری چاہت کا سمندر
تیری نفرت میں وہ دم نہیں ، جو میری چاہت کو مٹا دے میری چاہت کا سمندر تیری سوچ سے بھی گہرا ہے . . ! !
فرصت
سبب دوری کا کچھ تو بتاؤ مجھے . . پھر چاہے دل و جان سے ستاؤ مجھے . . چلو یہ مانا کے تمہیں فرصت ہی نہیں . . مگر یہ لازم تو نہیں کے بھول جاؤ مجھے .
موت
زلفوں کو پھیلاکر جب کوئی محبوبہ قبر پر روتی ہے ، تب محسوس ہوتا ہے موت بھی کتنی حسین ہوتی ہے . .
فرینڈ
ہر ایک روپ میں سجنے لگے ہو تم ، بہاروں کی رت میں نکھرنے لگے ہو تم ، ارادہ نا کرنا بچھڑنے کا کبھی ، کے اب بہت اپنے اپنے سے لگنے لگے ہو تم
نصیحت
چاہت ہی لیکن حقیقت نہیں ہے آج کل کسی کو سچی محبت نہیں ہے جو تمہیں بھلا دے تم اس کو بھلا دو اس سے بہتر کوئی نصیحت نہیں ہے
سوال
کر لیتے ہیں شاعری جانے کس کا خیال لیکر کبھی کس کی کبھی اپنی مثال لیکر لکھتے لکھتے کب نغمہ بنتا گیا جئے جا رہے ہیں جانے کتنے سوال لیکر . . .
بہت اداس ہے
بہت اداس ہے کوئی تیرے جانے سے ہو سکے تو لوٹ کے آ کسی بہانے سے تو لاکھ خفا سہی مگر ایک بار تو دیکھ کوئی ٹوٹ سا گیا ہے تیرے روٹھ جانے سے
زندگی
زندگی جسکا بہت نام لیا کرتے ہیں لوگ ایک معصوم سی ہچکی کے سوا کچھ بھی نہیں
جو بھی ملا
جو بھی ملا وہ ہم سے خفا ملا دیکھو دوستی کا کیا صلہ ملا عمر بھر رہی فقط وفا کی تلاش پر ہر شخص مجھ کو بیوفا ملا
ہم نا ہوں گے
ہم نا ہوں گے تو کہو کون منائے گا تمہیں یہ بری بات ہے ہر بات پر روٹھا نہیں کرتے
سماجی رابطہ