Dil
جان من ، اس دل میں آجا !
بوائے : جان من ، اس دل میں آجا ! گرل : سینڈل اتاروں کیا بوائے : ارے پگلی ، یہ کوئی مندر تھوڑی ہے ، ایسے ہی آجا !
ایک ادا آپکی دل چرانے کی
ایک ادا آپکی دل چرانے کی ایک ادا آپکی دل میں بس جانے کی ایک چہرہ آپکا چاند سا ایک ضد ہماری چند پانے کی
تیرے دل میں تو ارمان شاید پیدا بھی نا ہوئے ہو
تیرے دل میں تو ارمان شاید پیدا بھی نہ ہوئے ہوں پر میرے تنہا ارمانوں کا وہ قبرستان ، آج بھی ہے . . دل لگانے کی خطا نہ کرنا اے دوست ، درد ملنے کی سزا ، آج بھی ہے .
بہت ہی یاد آتا ہے میرے دل کو تڑپاتا ہے
بہت ہی یاد آتا ہے میرے دل کو تڑپاتا ہے وہ تیرا پاس نہ ہونا بہت مجھ کو رلاتا ہے وہ میرا تیری آنکھوں کے سمندر میں اتر جانا اور تیری مسکراہٹ کے بھنور میں ڈوبتے جانا تیری...
آنکھوں سے دور ہو پر دل سے نہیں ،
آنکھوں سے دور ہو پر دل سے نہیں ، دل میں ضرور ہو پر ملتے نہیں ، بس یہی گلہ ہے تم سے دوست ، تم ملتے ضرور ہو پر دل سے نہیں . .
درد ای دل میں غم کی کلیاں کھلتی ہے ، <
درد ای دل میں غم کی کلیاں کھلتی ہے ، آب تو تنہائی اکثر ہم سے ملتی ہے ، آپ نے بند کیا جب سے ایس ایم ایس کرنا ، موبائل کی بیٹری زیادہ چلتی ہے !
ایسی دوستی ہماری کے دل چاہیے ،
ایسی دوستی ہماری کے دل چاہیے ، تو ہر سفر ، ہر دیگر میں ملے ، مر بھی جاوں تو پیار رہے قائم اور تو ساتھ والی قبر میں ملے .
آنکھوں میں رہا دل میں اُتَر کر نہیں دیکھا
آنکھوں میں رہا دل میں اُتَر کر نہیں دیکھا کشتی کے مسافر نے کبھی سمندر نہیں دیکھا بے وقت اگر جاؤنگا سب چوک پڑیں گے مدت ہوئی دن میں کبھی گھر نہیں دیکھا
ہر سینے میں دل ہوتا ہے ،
ہر سینے میں دل ہوتا ہے ، ہر دل میں ایک راز کی بات ہوتی ہے ، ہر کوئی نہیں بنا سکتا تاج محل ، پر ہر دل میں ایک ممتاز ہوتی ہے .
شاعری میں دماغ نہیں دل ضروری ہے ،
شاعری میں دماغ نہیں دل ضروری ہے ، کچھ جگر کا خون ہو شامل ضروری ہے ، صرف لفظوں کی تک بندی شاعری نہیں ، شعر ہو دل پہ لگنے کے قابل ضروری ہے
سماجی رابطہ