Dil
سپنوں سے دل لگانے کی عادت نہیں رہی ،
سپنوں سے دل لگانے کی عادت نہیں رہی ، ہر وقت مسکرانے کی عادت نہیں رہی ، یہ سوچ کے ، کے کوئی منانے نہیں آئیگا ، اب ہمیں روٹھ جانے کی عادت نہیں رہی . . .
دل کے درد کو دل توڑنے والا کیا جانے
دل کے درد کو دل توڑنے والا کیا جانے پیار کے رواجوں کو یہ زمانہ کیا جانے ہوتی ہے کتنی تکلیف قبر میں . . . اوپر سے پھول چڑھانے والا کیا جانے . . .
اے دل کسی کی یاد میں رونا فضول ہے
اے دل کسی کی یاد میں رونا فضول ہے یہ آنسوں بڑے انمول ہیں انہیں کھونا فضول ہے رونا تو ان کے لیے جو تم پر نثار ہیں ان کے لیے کیا رونا جنکے عاشق ہزار ہیں . . .
بڑی آسانی سے دل لگائے جاتے ہیں
بڑی آسانی سے دل لگائے جاتے ہیں پر بڑی مشکل سے وعدے نبھائے جاتے ہیں لے جاتی ہے محبت ان راہوں پر جہاں دیے نہیں دل جلائے جاتے ہیں .
شام ہوتے ہی یہ دل اداس ہوتا ہے
شام ہوتے ہی یہ دل اداس ہوتا ہے ٹوٹے خوابوں کے سوا کچھ نا پاس ہوتا ہے تمھاری یاد ایسے وقت بہت آتی ہے بندر جب کوئی آس - پاس ہوتا ہے . . . : )
ہر بار دل سے یہ پیغام آئے
ہر بار دل سے یہ پیغام آئے زبان کھولوں تو تیرا ہی نام آئے تم ہی کیوں بھائے دل کو کیا معلوم جب نظروں کے سامنے حسین تم آئے
وہ دل ہی کیا جو ملنے کی دعا نہ کرے
وہ دل ہی کیا جو ملنے کی دعا نہ کرے ، تجھے بھول کر جیوں خدا نہ کرے ، رہیگی تیری میری یاری زندگی بھر کی ، یہ بات اور ہے کے زندگی وفا نہ کرے . . .
جسکے دیدار کے لیے دل ترستا ہے
جسکے دیدار کے لیے دل ترستا ہے جسکے انتظار میں دل تڑپتا ہے کیا اس کمبخت دل کو کہیں جو اپنا ہوکر بھی کسی اور کے لیے دھڑکتا ہے . . . . . .
شیشہ ہی ہے دل جانے کب ٹوٹ جائے
شیشہ ہی ہے دل جانے کب ٹوٹ جائے ساتھ ہی ہے جانے کب چھوٹ جائے آپ ہمارے عشق کی اتنی عادت نا ڈالیں زندگی ہی ہے جانے کب روٹھ جائے .
اَخ روندی تو دیکھی ، دل دے زخم وی تک سجنا
اَخ روندی تو دیکھی ، دل دے زخم وی تک سجنا ; تڑپا بھاویں دن رات پر تڑپتے دل تے پیر نا رکھ سجنا ; مک جاواںگے اسی کچھ چیر جی کے ، اجے تھوڑا جیہا صبر تا رکھ سجنا ; مر کے ...
سماجی رابطہ