تعریف خوشامد نہیں، خوشامد بغیر صفت کے تعریف ہے۔ خوشامد اس بیان کو کہتے ہیں جس کے دینے والا جانتا ہوکہ جھوٹ ہے اور سننے والا سمجھتا ہے کہ سچ ہے۔
متفرق اقوال
بیوقوف کو جن نتائج سے اپنے اعمال کے آخری لمحات میں عہدہ برآ ہونا پڑتا ہے عقلمند کو وہ نتائج شروع میں ہی معلوم ہوجاتے ہیں۔
اس نادان سے بچو جو اپنے آپ کو دانا سمجھتا ہے۔
نالائق کاریگر تھک ہار کر اپنے اوزاروں پر الزام لگادیتا ہے کہ میرے اوزار کام کے نہیں ہیں۔
ہرشخص دنیا کو بدلنا چاہتا ہے لیکن اپنے آپ کو بدلنے پر آمادہ نہیں ہوتا۔
سب سے بہتر رشتہ انسان کی دونوں آنکھوں کے درمیان ہے وہ ایک ساتھ جھپکتی ہیں ایک ساتھ حرکت کرتی ہیں، ایک ساتھ دیکھتی ہیں، ایک ساتھ روتی ہیں اور ایک ساتھ سوتی ہیں، پھر بھی وہ ایک دوسرے کو نہ کبھی دیکھتی ہیں نہ کبھی ملتی ہیں۔
ایک بزرگ سے کسی نے پوچھا کہ اگر ہمارے مقدر میں پہلے ہی سب کچھ لکھ دیا گیا تو پھر دعا کیوں کریں؟ فرمایا: ہوسکتا ہے کہ تمہارے مقدر میں یہی لکھا گیا ہو کہ مانگو گے تو ملے گا۔
زندگی ایک سکے کی طرح ہے۔ خوشی اور غم اس کے دو رخ ہیں۔صرف ایک رخ ہی ایک وقت میں نظرآسکتا ہے، مت بھولوں کو کہ دوسرا رخ اپنی باری کے انتظار میں ہے۔
اللہ کے دئیے ہوئے پر راضی رہو، ورنہ کوئی اور مالک تلاش کرو جو اس سے بھی زیادہ دے۔
ایک بزرگ نے پچاس سال مطالعے اور ریاضتوں کے بعد چار اصول اپنائے۔
کسی کو خوش اور مسکراتے ہوئے دیکھنا خوشی کا باعث ہوتا ہے۔ لیکن یہ خوشی اس وقت دوبالا ہوجاتی ہے جب تمہیں یہ معلوم ہو کہ اس کی خوشی اور مسکراہٹ کے پیچھے تمہارا ہاتھ ہے۔
سماجی رابطہ