جو قناعت پسند ہو وہی صابر بھی ہوتا ہے۔
صبر
صابر بنو ایسا جیسے کہ حضرت ایوب علیہ السلام تھے۔
اگر صبر کی تکلیف نہ اٹھائی جائے تو کم از کم غور و فکر سے مدد لے کر ہی معاملات کو آسان بنایا جاسکتا ہے۔
ایک جیسے حالات کبھی کسی کے نہیں ہوتے خوش رہو صبر کے ساتھ۔ غم برداشت کرو تو صبر کے ساتھ۔
تنگدستی پر صبر کرنے سے اللہ تعالیٰ کی طرف سے فراغ دستی حاصل ہوتی ہے۔
صبر کا پھل ہمیشہ میٹھا ہوتا ہے۔
جس شخص میں برداشت نہیں اس میں صبر نہیں۔
بعض اوقات صبر کرنا بے شمار پریشانیوں سے بچا لیتا ہے۔
ہر تکلیف اللہ تعالیٰ کی طرف سے ہوتی ہے اور جو مصائب پر صبر کرتا ہے۔ اللہ تعالیٰ ضرور اسے اتنا اس کا اجر دیتا ہے۔
آزمائش جتنی سخت ہو گی اتنا ہی بڑا انعام ملے گا اور اللہ تعالیٰ جب کسی گروہ سے محبت کرتا ہے تو ان کو مزید نکھارنے اور صاف کرنے کی آزمائشوں میں ڈالتا ہے پس وہ لوگ اللہ کے فیصلے پر راضی رہیں اور صبر کریں تو اللہ ان سے خوش ہوتا ہے اور جو لوگ اس آزمائش میں اللہ سے ناراض ہوں تو اللہ بھی ان سے ناراض ہوجاتا ہے۔
اللہ کے ایمان کے ساتھ صبرصحت مندی کا باعث ہے۔
جب کبھی کسی مسلمان کو کوئی قلبی تکلیف، کوئی جسمانی بیماری، کوئی دکھ اور غم پہنچتا ہے اور وہ اس پر صبر کرتا ہے تو اس کے نتیجہ میں اللہ تعالیٰ اس کی خطاؤں کو معاف کرتا ہے یہاں تک کہ اسے ایک کانٹا بھی چبھ جاتا ہے تو وہ اس کے گناہوں کی معافی کا سبب بنتا ہے۔
خاک اور آگ کی صفات:
1۔ انسان کا جسم خاکی ہے۔ مٹی سے بنایا گیا ہے۔ اس کی خاک میں یہ صفات ودیعت کی گئی ہیں:
۱۔ عجز
۲۔ انکساری
۳۔ فرمانبرداری
2۔ اس کے برعکس شیطان ناری ہے اس کو اللہ تعالیٰ نے آگ ےس پیدا کیا ہے۔ آگ کے درج ذیل صفات ہیں:
۱۔ آگ میں برانگیختہ کرنے
۲۔ بھڑکانے
۳۔ جلانے
۴۔ ہلاک کرنے کے خاصیت ہے۔ جو مخلوق آگ سے پیدا کی گئی ہے اس کا نام سوائے انسان کی روحانی حلاکت کے دربے ہونےکے اور کچھ بھی نہیں ہو سکتا۔
جو شخص صبر کرنے کی کوشش کرے گا۔ اللہ تعالیٰ اس کو صبر دے گا اور صبر سے زیادہ بہتر اور بہت سی بھلائیوں کو سمیٹنے والی بخشش اور کوئی نہیں۔
جب تمہاری روزی دوسروں کی روزی سے الگ ہے تو پھر یہ بے صبری اور پریشانی کیوں۔
جذبے کی حالت میں آپ کو زنجیر سے باندھتے تھے اور شفا خانے میں رکھتے تھے ایک دفعہ چند آدمی ان کی خبر گیری کے لیے گئے پوچھا کون ہے جواب دیا آپ کے دوست ہیں۔ ان کو پتھروں سے مارنے لگے وہ بھاگے تو فرمانے لگے کہ جھوٹے ہو میری دوستی کا دعویٰ اور میری بلا پر صبر نہیں کرتے۔
کسی کے غضب پر صبر کرنا اور ایذا رسانی سے درگزر کرنے کے رویہ کو جو لوگ اختیار کریں گے تو انہیں محفوظ رکھے گا اور ان کے مخالف ان سے عاجزی کریں گے۔
شکایات کا ترک کرنا صبر ہے۔
وہ رزق کی فراخی جس پر شکر نہ ہو اور وہ معاش کی تنگی جس پر صبر نہ ہو فتنہ بن جاتی ہے۔
وہ مسلمان جو لوگوں سے ملتا جلتا ہے اور ان سے اذیت پہنچنے پر صبر کرتا ہے۔ اس سے اچھا ہے جو نہ لوگوں سے ملتا ہے اور نہ ان سے اذیت پہنچنے پر صبر کرتا ہے۔
سماجی رابطہ