پہیلیاں

پہیلیاں

سِل ٹوٹے سل بٹا ٹوٹے وہ چیز کبھی نہ ٹوٹے

مزید پڑھیں

Posted on Dec 29, 2012 by shahbaz

پہیلیاں

پہلے سیر کو جائے پھر آکر پڑ جائے

مزید پڑھیں

Posted on Dec 29, 2012 by shahbaz

پہیلیاں

صاف ہو میدان گزرے وہ جہاں سے

مزید پڑھیں

Posted on Dec 29, 2012 by shahbaz

پہیلیاں

اندھا ہے ہر راہ دکھائے آنکھ وہ اندھوں کی کہلائے

مزید پڑھیں

Posted on Dec 29, 2012 by shahbaz

پہیلیاں

ایسی ہے بے تاب سر کاٹو تو تاب

مزید پڑھیں

Posted on Dec 29, 2012 by shahbaz

پہیلیاں

چپکا بیٹھا بور کرے تھپڑ مارو شور کرے

مزید پڑھیں

Posted on Dec 29, 2012 by shahbaz

پہیلیاں

جس چیز کو پردیس میں پایا اس کی صورت ہے نہ سایا

مزید پڑھیں

Posted on Dec 29, 2012 by shahbaz

پہیلیاں

موتی ہیں انمول مل جائیں بن مول

مزید پڑھیں

Posted on Dec 29, 2012 by shahbaz

پہیلیاں

ایک سہیلی سدا نویلی جو بوجھے سو زندہ زندہ میں سے مردہ نکلے مردے میں سے زندہ

مزید پڑھیں

Posted on Dec 29, 2012 by shahbaz

پہیلیاں

پتھر کا ہے دربار اوپر کھڑا ہے سردار

مزید پڑھیں

Posted on Dec 29, 2012 by shahbaz