کافی ہے حسن دل کو بہلانے کے لیے
کافی ہے حسن دل کو بہلانے کے لیے ،
محبت کرلو دل کو دکھانے کے لیے ،
چاہے بھلے پڑے غم سے واسطہ ،
ایک ہم جیسا دوست رکھنا سب غموں کو بھلانے کے لیے
کافی ہے حسن دل کو بہلانے کے لیے ،
محبت کرلو دل کو دکھانے کے لیے ،
چاہے بھلے پڑے غم سے واسطہ ،
ایک ہم جیسا دوست رکھنا سب غموں کو بھلانے کے لیے
کاش دل کی آواز میں اتنا اثر ہو جائے
کی ہم جسے یاد کرے یوز خبر ہو جائے
رب سے یہی دعا ہے میری کے
آپ جسے چاہے وہ آپ کا ہمسفر ہو جائے
اجنبی لوگوں میں بھی دوست ملا کرتی ہیں …
کتابوں میں بھی پھول کھلا کرتی ہیں …
ہمیں کانٹے سمجھ کر بھول مت جانا … .
کیوں کے کانٹے ہی پھول کی حفاظت کیا کرتے ہیں .
آپ کی بیرخی کو بھی رتبہ دیا ہم نے
دوستی کا ہر فرض ادا کیا ہم نے
مت سوچیے گا کے ہم بھلا دینگے آپکو
آج پھر آپ سے پہلے آپکو یاد کیا ہم نے .
ہر کوئی پیار کے لیے تڑپتا ہے . .
ہر کوئی پیار کے لیے روتا ہے . .
میر پیار کو غلط مت سمجھنا . .
پیار تو دوستی میں بھی ہوتا ہے . .
ہم بھی موجود تھے تقدیر کے دروازے پر
لوگ دولت پہ گرے ہم نے تیری دوستی مانگ لی
تیری پیاری سی امید کیسے توڑ جاؤں
تو خواب دیکھے اور میں نظر نا آؤں
کچھ تو بات ہے دوستی میں اپنی
کیا تیرے قدم نہیں کہتے ایک بار مل آؤں ؟
ہر قرض دوستی کا ادا کون کریگا
جب ہم نا رہے تو دوستی کون کرے گا
اے خدا میرے دوستو کو سلامت رکھنا
ورنہ میری شادی میں ڈانس کون کریگا ؟
دوری ہو تو احساس ہوتا ہے
دوست کے بنا جیون کتنا اداس ہوتا ہے
عمر ہو آپکی ستارو جتنی لمبی
ایسا دوست کہاں ہر کسی کے پاس ہوتا ہے .
کناروں پہ ساگر کے خزانے نہیں آتے
پھر جیون میں دوست پُرانے نہیں آتے
جی لو ان پلو کو ہنس کے جناب
پھر لوٹ کے دوستی کے زمانے نہیں آتے .
سماجی رابطہ