وہ بھی دن تھے دل کہتا تھا یو آر آنلی مائن
سارا سارا دن کرتے تھے ایک دوجے کو جوائن
پھر ہوئے نکاح نامے پہ جھٹ پٹ دونوں کے سائن
کچھ عرصہ لگا ہمیں کے ایوری تھنگ اس فائن
پھر اپنی اس پریم کہانی میں آیا اک ڈکلائن
اب وہ مجھ کو جن کہتی ہے اور میں اسکو ڈائن
Posted on May 07, 2012
آج اپنی محبت کو نیا موڑ دیا اس نے ،
میرے لیے بالوں کو کھلا چھوڑ دیا اس نے !
پہلے ہنستا تھا میں منہ کھول کے ،
اب تو آگے والا ہی دانت توڑ دیا اس نے !
اس نے سرگوشی کا کہا میں بیتاب ہو گیا ،
کان پاس کیا تو مروڑ دیا اس نے !
سردیاں آئیں تو لایا مالٹے محبوب کے لیے ،
مالٹا کھا کے چھلکا آنکھوں میں نچوڑ دیا اس نے !
بیوفائی کی حد بھی دکھا دی اک دن اس ظالم نے ،
ملنے گھر گیا تو پیچھے کتا چھوڑ دیا اسنے . . . !
Posted on May 07, 2012
ڈال میں جو کالا ہے جی
وہ گرم مصالحہ ہے جی
ایک پل کی ہمیں خبر نہیں
مگر منصوبہ سو سالا ہے جی
اسے رشوت کھانے کا حق ہے
جو منسٹر کا سالا ہے جی
ہم نے دل کسی کو دیں ڈالا ہے جی
اب اللہ ہے اس کا رکھوالا ہے جی
ہم ان کا کیا چراتے تھے
جو ہمیں دل سے نکالا ہے جی . . . !
Posted on May 07, 2012
مجھے اپنی محبوبہ سے ملنے کا بڑا شوق تھا
اسے قریب سے دیکھنے کا بڑا شوق تھا
1 دن لکھ دیا خط اسکو صبر کر کے
دل میں ارمانوں کی قبر کر کے
بھولی بھلی سمجھ نا سکی میرے پیار کو
دے دیا خط اپنے بھائی گلزار کو
میں نے دریا کی 1 بڑی موج دیکھی
جب اپنے پیچھے گلزار کی فوج دیکھی
ان کے مارنے سے جسم سے ساز نکل رہے تھے
من سے اگلے پچھلے راز نکل رہے تھے
لوگوں نے کہا کس پہ عذاب آیا ہے
دل نے کہا خط کا جواب آیا ہے . . . !
Posted on May 07, 2012
بہت ہی خوبصورت نظم کا آغاز کرتے ہیں
یہ لڑکے کیوں اپنا وقت برباد کرتے ہیں
ذرا سمجھا کرو ہم کو ، ذرا الفاظ واپس لو
کے شریف زادے کہاں ، کب ، ایسی بات کرتے ہیں
کسی سے لو یو کہتے ہیں کسی سے ہگ یو کہتے ہیں
یہ جو آپ کرتے ہیں ہو کیا خاک کرتے ہیں ؟ ؟
موبائل دے کے لڑکیوں کو انسپائیر کرتے ہیں
ماں باپ کے پیسوں کا خانہ خراب کرتے ہیں
بہت پر جوش رہتے ہیں بہت سی باتیں کرتے ہیں
مگر مطلب کی بتاؤ کو ہنس کے ٹالا کرتے ہیں
دیں کی بتاؤ کو خود پہ نا کبھی سوار کرتے ہیں
اور کچھ مانے یا نا مانے گرل فرینڈز ہمیشہ چار رکھتے ہیں
نہیں اگر آپ کی نیت میں کوئی فتور
تو لڑکیوں کے فیس میں کیا تلاش کرتے ہیں ؟ ؟ ؟
کہیں تو ہارڈ ڈسک بھر دوں ان پہ لکھ کر
چلو چھوڑو آج ہم ان کو معاف کرتے ہیں ؟ . .
Posted on May 07, 2012
عاطف اسلم ان ایگزام
کچھ اس طرح …
تیری کاپی ، میری کاپی سے ملا دے ،
آنسر تیرے … سارے مجھے پیپر پہ چھپا دے ،
تو ہر گھڑی ہر وقت سر کے ساتھ رہا ہے ،
ہاں یہ جسم بلڈی فول ابھی کانپ رہا ہے ،
جو سلوشن ہیں یہ تیرے … انہیں تو میرا پتہ دے !
کچھ اس طرح تیرا پیپر میرے پیپر سے ملا دے . . . !
Posted on Apr 17, 2012
ایئر ہوسٹس : سر آپ کیا لیں گئے ؟ ؟
لاہور کا مسافر اکڑتے ہوئے :
پیپسی ، کباب ، بریڈ ، چکن پکوڑا ، رائتہ اینڈ سلاد .
ایئر ہوسٹس : سر مسجد دی ٹوٹی ورگا منہ اے تواڈا
تسی پی اآئی اے ڈے جہاز تے آئے ہو .
اپنی پہن دے ولیمے تے نہیں .
مورل : ایئر ہوسٹس فیصل آباد دی سی . .
Posted on Mar 24, 2012
یاد ہے ہم پہلے کہاں ملے تھے
ٹرین رکی ، کھڑکی کھلی ، نظروں سے نظری ملی اور آپ نے کہا
اللہ کے نام پہ کچھ دے دے بابا .
Posted on Oct 29, 2011
دل میں اُتَر جانے کی عادت ہے میری
.
اپنی الگ پہچان بنانے کی عادت ہے میری
.
جتنا کوئی گہرا زخم دیتا ہے مجھے
.
اتنا ہی میٹھا مسکرانے کی عادت ہے میری .
Posted on Oct 29, 2011
انکا روٹھنا تو
جیسے دستور ہوگیا
یادوں میں انکی دل مجبور ہوگیا
قصور نہیں اس میں
کچھ بھی انکا
ہماری چاہت ہی اتنی تھی کے
انہیں غرور
ہو گیا ؟
Posted on Oct 29, 2011
سماجی رابطہ