شاعری
وہ بھی کیا عجیب
وہ بھی کیا عجیب شخص تھا " " فراز " " کے جس کی ذات پر جب اعتبار بڑھ گیا تو اختیار گھٹ گیا . . .
سپرد - ای - خاک کر
سپرد - ای - خاک کر ڈالا تیری آنکھوں این کی مستی نے فراز . . . ہزاروں سال جی لیتے اگر تیرا دیدار نہ ہوتا . . .
تم مجھے موقع دو اعتبار بنانے کا " " فراز . . . .
تم مجھے موقع دو اعتبار بنانے کا " " فراز . . . . تھک جائو گے میری وفا کے ساتھ چلتے چلتے . . . .
ہم تو محبت
ہم تو محبت میں بھی توحید کے قائل ہیں فراز کے تمام عمر ایک ہی شخص کو محبوب بنائے رکھا
میرے ہاتھوں
میرے ہاتھوں کی لکیروں میں یہ عیب چھپا ہے فراز ! ! میں جس شخص کو چھو لوں وہ میرا نہیں رہتا
وہ کہتا ہے مجبور ہو میں
وہ کہتا ہے مجبور ہوں میں ، نہ چاہتے ہوئے بھی تم سے دور ہوں میں ، چرالی انہوں نے میرے دل کی دھڑکن ، پھر بھی وہ کہتے ہیں بے - قصور ہو میں .
کل رات وہ ملے خواب میں
کل رات وہ ملے خواب میں ، ہم نے پوچھا کیوں ٹھکرایا آپ نے ، جب دیکھا تو انکی آنکھوں میں بھی آنْسُو دے ، پھر کیسے پوچھتے کیوں رلایا آپ نے
رشتے نبھانے کا انداز آنا چاہیے
رشتے نبھانے کا انداز آنا چاہیے ، یاد کرنے کے لیے کوئی بہانہ چاہیے ، ہم ایس ایم ایس کرے یا نا کرے ، پر آپکا 1 پیارا سا میسج روز آنا چاہیے . .
دشمنی دشمن سے
دشمنی دشمن سے ، پیار پسند سے ، خوشی ہر 1 سے ، رشتے اپنوں سے ، محبت محبوب سے ، عشق عاشق سے ، مگر دوستی دل سے جو ہم نے کی ہے آپ سے .
عاشق کو عشق کا ہر اشارہ یاد رہتا ہے
عاشق کو عشق کا ہر اشارہ یاد رہتا ہے ، ہر پریمی کو اپنا پیار یاد رہتا ہے ، دو پل جو سچے ساتھی کے ساتھ گزارے ہو ، موت تک وہ نظارہ یاد رہتا ہے .
سماجی رابطہ