شاعری
ایک دن ہمارے آنسوں ہم سے پوچھ بیٹھے
ایک دن ہمارے آنسوں ہم سے پوچھ بیٹھے ہمیں روز روز کیوں بلاتے ہو ؟ . . . . . . ہم نے کہا ہم یاد انہیں کرتے ہیں تم کیوں چلے آتے ہو . . .
جام ٹوٹنے کا بہانہ نہ کر ،
جام ٹوٹنے کا بہانہ نہ کر ، ہم تو تیری آنکھوں سے پی لینگے ، تو مت آ لیکن آنے کا وعدہ تو کر ، ہم تیرے انتظار میں جی لینگے . . .
ہچکیوں سے ایک بات کا احساس ہے
ہچکیوں سے ایک بات کا احساس ہے کے شاید کوئی ہمیں یاد تو کرتا ہے بے شک ملنے نہ آئے پر چند لمحیں ہم پر برباد تو کرتا ہے . !
کاش ہم ایس ایم ایس ہوتے ،
کاش ہم ایس ایم ایس ہوتے ، ایک کلک میں تمھارے پاس ہوتے ، بھلے تم ہمیں ڈلیٹ کر دیتے ، پر کچھ پل کے لیے ہم تمھارا احساس تو ہوتے . . . !
اب سکون ہے تو بھولنے میں ہے ،
اب سکون ہے تو بھولنے میں ہے ، لیکن اس شخس کو بھلائے کون ، آج پھر دل ہے کچھ اداس اداس دیکھیے آج یاد آئے کون . . .
یہ میری تلاش کا جرم ہے ،
یہ میری تلاش کا جرم ہے ، یا میری وفا کا قصور ہے ، جو دل کے جتنے قریب ہے ، وہ نظر سے اتنے ہی دور ہے . .
وہ دوستی ہی کیا جس می دوریاں نا ہو ،
وہ دوستی ہی کیا جس میں دوریاں نہ ہو ، وہ اپناپن ہی کیا جس میں لڑائی نہ ہو ، وہ دل ہی کیا جس میں درد نہ ہو ، اور وہ سیل ہی کیا جس میں ہمارا ایس ایم ایس نہ ہو . .
ہمیں اتنا پیار مت کرنا کے دنیا میں مشہور ہو جائے
ہمیں اتنا پیار مت کرنا کے دنیا میں مشہور ہو جائے اور نہ ہی اتنا بیوفا بنانا کے ہم دنیا کو چھوڑنے کے لیے مجبور ہو جائیں . . . . . . .
سفر میں دھوپ تو ہوگی جو چل سکو تو چلو
سفر میں دھوپ تو ہوگی جو چل سکو تو چلو سبھی ہے بھیڑ میں تم بھی نکل سکو تو چلو یہاں کوئی کسی کو رستہ نہیں دیتا مجھے گرا کے تم سنبھال سکو تو چلو
ایس ایم ایس کے انتظار میں
نہ بوتل میں ، نہ جار میں ، نہ ہوٹل میں ، نہ بار میں ، نہ بائیک پے ، نہ کار میں ، اب تو دن گزرتے ہیں آپکے ایس ایم ایس کے انتظار میں
سماجی رابطہ