جھگڑے کو پیشتر اس کے کہ وہ تیز ہو جائے چھوڑ دو۔
؎ خوش رہیں جس سے مسلمان وہی ہے ہندو
ہندو جس سے نہیں ناراض مسلمان وہ ہے (یونس رحمتہ اللہ)
اسلامی اقوال
جھگڑا صرف معذوری سے ہوتا ہے لیکن عقل ان کے ساتھ ہے جو مصلحت کو پسند کرتے ہیں۔
شریر کی بدکاریاں اُس کو پکڑ لیں گی۔ اور وہ اپنے ہی گناہوں کی رسیوں میں جکڑا جائے گا۔
اپنے ہمسائے کے گھر جانے سے اپنے پاؤں کو اکثر باز رکھ۔ ایسا نہ ہو کہ وہ دق ہو کر تجھ سے کینہ رکھے۔
اپنے ہمسایہ پر بدی کا منصوبہ مت باندھ۔ اس حال میں کہ وہ بے فکر ہو کر تیرے پاس رہتا ہے۔
جب تیرے پاس ہو۔ تو اپنے ہمسایہ سے مت کہہ کہ جا اور پھر آج کل کو دوں گا۔
شریر اپنی بدکاری سے تباہ ہوجاتا ہے۔ اور خدا پرست مرتے دم تک امید رکھتا ہے۔
نیکی قوم کو اعلیٰ بنا دیتی ہے۔ لیکن گناہ بے عزت کرتا ہے۔
جو شخص اپنے گناہوں کو چھپاتا ہے کامیاب نہ ہوگا۔ مگر جو گناہ کا اقرار کرتا ہے اور اُسے چھوڑ دیتا ہے۔ اس پر رحمت ہوگی۔
وہ شخص جس کے دل میں برائی ہے۔ بھلائی نہ پائے گا اور جس کی زبان میں نکتہ چینی ہے۔ آفت میں گرے گا۔
سماجی رابطہ