قصص الانبیاء 
18 فروری 2011
وقت اشاعت: 13:48

حضرت نُوح علیہ السلام

ہی کے لیے ہے جس نے ہم کو ظالم لوگوں سے نجات بخشی? اور یہ بھی دعا کرنا کہ اے پروردگار! ہم
کو مبارک جگہ اتار اور تو سب سے بہتر اتارنے والا ہے?“ (المو?منون: 29,28/23)
یعنی اللہ تعالی? نے نوح علیہ السلام کو حکم دیا کہ وہ اللہ کی تعریف اور شکر کریں کیونکہ اس نے یہ کشتی ان کے لیے مسخر فرمائی، اس کے ذریعے سے انہیں نجات دی، قوم کا فیصلہ کردیا اور مخالفین کی تباہی کے ساتھ نوح علیہ السلام کی آنکھیں ٹھنڈی کردیں? جیسے ارشاد ہے:
”اور جس نے تمام قسم کے حیوانات پیدا کیے اور تمہارے لیے کشتیاں اور چار پائے بنائے جن پرتم
سوار ہوتے ہو تاکہ تم ان کی پیٹھ پر چڑھ بیٹھو اور جب اس پر بیٹھ جاؤ تو اپنے پروردگار کے احسان کو
یاد کرو اور کہو کہ وہ (ذات) پاک ہے جس نے اس کو ہمارے زیر فرمان کردیا اور ہم میں طاقت نہ تھی
کہ اس کو بس میں کرلیتے اور ہم اپنے پروردگار کی طرف لوٹ کر جانے والے ہیں?“
(الزخرف: 14-12/43)
اسی طرح (سب کو) حکم ہے کہ کام کی ابتدا میں دعا کی جائے تاکہ اس میں خیر و برکت حاصل ہو اور اس کا انجام اچھا ہو? جیسے نبی? کو ہجرت کے وقت حکم دیا:
”اور کہو کہ اے پروردگار! مجھے جہاں لے جا سچائی کے ساتھ لے جا اور جہاں سے بھی نکال سچائی
کے ساتھ نکال‘ اور اپنے ہاں سے زور و قوت کو میرا مددگار بنا?“ (الاسرائ: 80/17)
نوح علیہ السلام نے اللہ تعالی? کے اس حکم کی تعمیل کی اور ساتھیوں سے فرمایا:
”اس کشتی میں سوار ہوجاؤ‘ اللہ ہی کے نام سے اس کا چلنا اور ٹھہرنا ہے? بیشک میرا پروردگار بخشنے
والا مہربان ہے?“ (ھود: 41/11)
یعنی اس کے چلنے کی ابتدا و انتہا اللہ کے نام سے ہے? میرا رب بخشنے والا، رحم کرنے والا ہے? لیکن ساتھ ہی وہ سخت سزا دینے والا بھی ہے، اس لیے اس کا عذاب مجرموں پر آ کر رہتا ہے جیسے ان لوگوں پر آیا جنہوں نے اس کے ساتھ کفر کیا اور غیراللہ کی عبادت کی?
? طوفان نوح کی کیفیت اور نوح علیہ السلام کے بیٹے کی غرقابی: ارشاد باری تعالی? ہے:
”اور وہ ان کو لے کر (طوفان کی) لہروں میں چلنے لگی? (لہریں کیا تھیں) گویا کہ پہاڑ (تھے?“)
(ھود: 42/11)
اس کی وجہ یہ تھی کہ اللہ تعالی? نے آسمان سے ایسی شدید بارش نازل فرمائی جو زمین پر اس سے پہلے کبھی نہیں ہوئی تھی، نہ بعد میں کبھی ہوگی? یوں لگتا تھا جیسے مشکوں کے منہ کھول دیے گئے ہوں اور اللہ کے حکم سے زمین پر ہر راستے اور ہر قطعے سے پانی پھوٹنے لگا? جیسے کہ اللہ تعالی? نے فرمایا ہے:
”تو نوح نے اپنے پروردگار سے دعا کی کہ (الہ?ی!) میں (ان کے مقابلے میں) کمزور ہوں تو (ان
سے) بدلہ لے? پس ہم نے زور کے مینہ سے آسمان کے دہانے کھول دیے اور زمین میں چشمے
جاری کردیے تو پانی ایک کام کے لیے جو مقدر ہوچکا تھا جمع ہوگیا اور ہم نے نوح کو ایک کشتی پر‘ جو
تختوں اور میخوں سے تیار کی گئی تھی، سوار کرلیا? وہ ہماری آنکھوں کے سامنے چلتی تھی (یہ سب کچھ)

صفحات

اس زمرہ سے آگے اور پہلے

اس سے آگےاس سے پہلے
حضرت نُوح علیہ السلامعمومی تباہی سے دوچار ہونے والی اقوام
متن لکھیں اور تلاش کریں
© sweb 2012 - All rights reserved.