اللہ تعالٰی کو ہر وقت اپنے ساتھ سمجھنا افضل ترین ایمان ہے۔
ایمان
اے انسان! اگر تو معبود حقیقی کی پرستش نہیں کرنا چاہتا تو اس کی بنائی ہوئی چیزوں کا بھی استعمال نہ کر۔
اگر تو گناہ پر آمادہ ہے تو کوئی ایسا مقام تلاش کر جہاں خدا نہ ہو۔
مسلمانوں کی ذلت اپنے مذہب سے غافل ہو جانے میں ہے نہ کہ بے زر ہونے سے۔
جس پر نصیحت اثر نہ کرے اس کو سمجھ لینا چاہیے کہ اس کا دل ایمان سے خالی ہے۔
مومن کو اتنا علم کافی ہے کہ اللہ عزوجل سے ڈرتا رہے۔
جو اللہ کے کاموں میں لگ جاتا ہے اللہ اس کے کاموں میں لگ جاتا ہے۔
ایمان یہ ہے کہ آدمی اس حقیقت کی گواہی دے کہ اللہ کے سوا کوئی معبود نہیں اور محمد صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم اللہ کے رسول ہیں اور نماز ٹھیک طریقے پر ادا کرے اور زکوٰۃ دے اور رمضان کے روزے رکھے۔
ہم نے انسانوں کو ان کے ماں باپ کے حق میں تاکید کی کہ ہر حال میں ان کا ادب ملحوظ رکھو اس کی ماں نے انسان کو ضعف پر ضعف اٹھا کر اس کو پیٹ میں رکھا اور پیٹ میں رکھنے کے علاوہ کہیں وہ دو برس میں جاکر اس کا دودھ چھوڑتا ہے۔ اسی لحاظ سے ہم نے انسان کو حکم دیا کہ ہمارا بھی شکر گزار ہو اور اپنے والدین کا بھی۔
لوگو! اللہ تعالٰی کے سوا کسی کی عبادت نہ کرنا۔ اور والدین کے ساتھ حسن سلوک سے پیش آنا۔ اگر والدین میں سے ایک یا دونوں تیرے سامنے بڑھاپے کو پہنچیں تو ان کے آگے اف بھی نہ کرنا۔ اور نہ ان کو جھڑکنا۔ اگر ان سے کچھ کہنا سننا ہے تو ادب کے ساتھ کہنا سننا۔
سماجی رابطہ