18 فروری 2011
وقت اشاعت: 14:18
ممنوع اور مکروہ روزے
” حضرت عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں رسول اللہ ﷺ نے عاشورا(دس محرم) کا روزہ رکھا اور لوگوں کو بھی رکھنے کا حکم دیا۔ لوگوں نے عرض کیا”یا رسول اللہﷺ! دس محرم تو یہود و نصاری کے نزدیک بڑی عظمت کا دن ہے۔“ آپﷺ نے فرمایا” اچھا آئندہ سال ہم ان شاءاللہ!(دس محرم کے ساتھ) نو محرم کا روزہ بھی رکھیں گے۔“ لیکن آئندہ سال آنے سے پہلے ہی رسول اللہﷺ اس دنیا سے پردہ فرماگئے۔
اسے مسلم نے روایت کیا ہے۔
کتاب الصیام، باب صوم یوم عاشورا
وضاحت: یوم عاشورا(10محرم) کی فضیلت کی وجہ یہ ہے کہ جب رسول اللہﷺ مدینہ تشریف لائے تو یہودی دس محرم کا روزہ رکھتے تھے۔ ان سے وجہ پوچھی گئی تو انہوں نے کہا” اس روز اللہ تعالیٰ نے موسیٰ علیہ السلام کو فرعون پر غلبہ عطافرمایا تھا، لہٰذا ہم شکرانے کے طور پر اس دن کا روزہ رکھتے ہیں۔“ رسول اللہﷺ کو یہ بات معلوم ہوئی تو آپﷺ نے فرمایا”یہودیوں کی نسبت سے ہم موسیٰ علیہ السلام کے زیادہ قریب ہیں۔“ اور مسلمانوں کو اس دن کا روزہ رکھنے کا حکم دیا۔ مگر جب رمضان کے روزے فرض کئے گئے تب آپﷺ نے فرمایا” اب جو چاہے دس محرم کا روزہ رکھے اور جو چاہے نہ رکھے۔“