غفلت
تیری غفلت کی علامت اہل غفلت کے پاس بیٹھنا ہی ہے۔
وہ کیا ہی بدنصیب انسان ہے کہ جس کے دل میں خدا نے جانداروں پر رحم کرنے کی عادت پیدا نہیں کی۔
ہماری غیبت کرنے والے ہماری فلاح ہیں کہ ہمیں خراج دیتے ہیں یعنی اپنے تمام اعمال صالحہ ہمارے نامہ اعمال میں منتقل کر دیتے ہیں۔
تعلیم جس کے اندر داخل ہوتی ہے وہ سادگی اختیار کرتا ہے
اور جس کے اوپر سے گزر جاتی ہے وہ ماڈرن بن جاتا ہے۔
بات ہمیشہ تمیز سے اور اعتراض دلیل سے کرو
کیونکہ
زبان تو حیوانوں کے منہ میں بھی ہوتی ہے
مگر
وہ علم اور سلیقے سے محروم ہوتے ہیں۔
کیا تجھے شرم نہیں آتی کہ تو اسے حکم کرتا ہے کہ وہ تیری قسمت کو بدل ڈالے۔ کیا تو اُس سے زیادہ حاکم اور زیادہ عادل ہے اور اُس سے رحم والا ہے تو اور ساری خلقت اُس کے بندے ہیں وہ تیرا بھی اور ان کا بھی منتظم ہے اگر تو دنیا اور آخرت میں اُس کی صحبت کا خواہش مند ہے تو سکون، خاموشی اور گونگا رہنا لازم پکڑ۔
تو خلقت کو راضی کرنے میں خالق کی ناراضگی کی پرواہ نہیں کرتا۔ دنیا کی عمارت کے عوض آخرت کو برباد کرتا ہے۔ جلد ہی تو پکڑا جائے گا۔ تجھے وہ پکڑے گا جس کی گرفت حد درجہ درد ناک ہے۔
سماجی رابطہ