قصص الانبیاء 
18 فروری 2011
وقت اشاعت: 13:48

حضرت ابراہیم علیہ السلام

آپکڑے تو آپ شیطان کے ساتھی بن جائیں? اس نے کہا کہ ابراہیم! کیا تو میرے معبودوں
سے برگشتہ ہے‘ اگر تو باز نہیں آئے گا تو میں تجھے سنگسار کردوں گا‘ اور تو ہمیشہ کے لیے مجھ سے دور
ہوجا? ابراہیم (علیہ السلام) نے کہا اچھا تم پر سلام ہو (اور کہا کہ) میں آپ کے لیے اپنے پروردگار
سے بخشش مانگوں گا? بیشک وہ مجھ پر نہایت مہربان ہے اور میں آپ لوگوں سے اور جن کو آپ اللہ
کے سوا پکارتے ہیں اُن سے کنارہ کرتا ہوں اور اپنے پروردگار ہی کو پکاروں گا? مجھے یقین ہے کہ
میں اپنے پروردگار کو پکار کر محروم نہیں رہوں گا?“ (مریم: 48-41/19)
ان آیات میں اللہ تعالی? نے آپ کی اپنے والد سے گفتگو اور بحث بیان فرمائی ہے اور بتایا ہے کہ آپ نے اپنے والد کو کس طرح عمدہ ترین الفاظ اور بہترین اشارے کے ساتھ حق کی طرف بلایا اور اس پر بتوں کی عبادت کا باطل ہونا واضح فرمایا، جو اپنے پجاری کی پکار نہیں سنتے، اور نہ اس کی موجودگی کو دیکھتے ہیں، پھر وہ کس طرح اسے کوئی فائدہ پہنچا سکتے ہیں؟ کس طرح اسے رزق دے سکتے یا اس کی مدد کرسکتے ہیں؟ پھر اسے اس طرف توجہ دلائی کہ اگرچہ ان کی عمر اپنے والد سے کم ہے‘ تاہم اللہ نے انہیں ہدایت اور علم نافع سے نوازا ہے? چنانچہ فرمایا: ”اباجان! مجھے ایسا علم ملا ہے جو آپ کو نہیں ملا تو آپ میرے ساتھ ہوجائیے‘ میں آپ کو سیدھی راہ چلادوں گا?“
یعنی میں آپ کو وہ سیدھا راستہ دکھاؤں گا جو بہت واضح، ہموار، اور حنیفیت کا راستہ ہے‘ جو آپ کو دنیا اور آخرت کی بھلائی تک پہنچا دے گا? آپ نے جب اسے ہدایت کی یہ بات سنائی اور نصیحت فرمائی تو اس نے قبول نہ کی بلکہ آپ کو دھمکیاں دیتے ہوئے بولا: ”ابراہیم! کیا تو میرے معبودوں سے برگشتہ (بے رغبت) ہے؟ اگر تو باز نہ آئے گا تو میں تجھے سنگسار کردوں گا?“ ابراہیم علیہ السلام نے والد کے توحید کو ماننے سے انکار اور دھمکیوں کے جواب میں بڑے ادب و احترام سے فرمایا: ”آپ پر سلام ہو?“ یعنی آپ کو میری طرف سے کوئی تکلیف نہیں پہنچے گی نہ میں آپ سے کوئی گستاخی کروں گا? میری طرف سے آپ بالکل محفوظ ہیں? اس کے بعد مزید حُسنِ سلوک کا اظہار کرتے ہوئے فرمایا: ” میں آپ کے لیے اپنے پروردگار سے بخشش مانگوں گا? وہ میرے ساتھ بہت مہربان ہے?“ یعنی مجھ پر یہ اللہ کی مہربانی ہے کہ اس نے مجھے اپنی عبادت اور اخلاص کی طرف رہنمائی فرمائی? اس لیے آپ علیہ السلام نے فرمایا: ”اور میں تم لوگوں سے اور جن کو تم اللہ کے سوا پکارتے ہو اُن سے کنارہ کرتا ہوں اور اپنے پروردگار ہی کو پکاروں گا? مجھے یقین ہے کہ میں اپنے پروردگار کو پکار کر محروم نہیں رہوںگا?“ (مریم: 48/19)
حضرت ابراہیم علیہ السلام نے اپنا وعدہ پورا کرتے ہوئے اپنے والد کے لیے مغفرت کی دعا فرمائی? لیکن جب انہیں یقین ہوگیا کہ وہ اللہ کی دشمنی ترک کرنے پر آمادہ نہیں، تو اس سے براءت اور لاتعلقی کا اظہار کیا?ارشاد باری تعالی? ہے:
” اور ابراہیم کا اپنے باپ کے لیے بخشش مانگنا تو ایک وعدے کے سبب تھا جو وہ اُس سے کرچکے
تھے لیکن جب اُن کو معلوم ہوگیا کہ وہ اللہ کا دشمن ہے تو اُس سے بیزار ہوگئے? کچھ شک نہیں کہ
ابراہیم بڑے نرم دل اور متحمل تھے?“ (التوبة: 114/9)

صفحات

اس زمرہ سے آگے اور پہلے

اس سے آگےاس سے پہلے
حضرت ابراہیم علیہ السلامعمومی تباہی سے دوچار ہونے والی اقوام
متن لکھیں اور تلاش کریں
© sweb 2012 - All rights reserved.