قصص الانبیاء 
18 فروری 2011
وقت اشاعت: 13:48

حضرت مُوسىٰ علیہ السلام

بھی تم لوگوں کے) سمجھانے کو? اور اے فرعون! میں خیال کرتا ہوں کہ تم ہلاک ہوجاؤ گے?“
(بنی اسرائیل: 102-101/17)
سورہ? اعراف میں ان کی تفصیل اس طرح مذکور ہے:
”اور ہم نے فرعونیوں کو قحطوں اور پھلوں کے نقصان میں پکڑا تاکہ نصیحت حاصل کریں? سو جب
اُن کو آسائش حاصل ہوتی تو کہتے کہ ہم اس کے مستحق ہیں اور اگر سختی پہنچتی تو موسی? اور ان کے
رفیقوں کی بدشگونی بتاتے? دیکھو اُن کی بدشگونی اللہ کے ہاں (مقدر) ہے لیکن اُن میں اکثر نہیں
جانتے? اور کہنے لگے کہ تم ہمارے پاس (خواہ) کوئی بھی نشانی لے آؤ تاکہ اس سے ہم پر جادو کرو‘
مگر ہم تم پر ایمان لانے والے نہیں? سو ہم نے اُن پر طوفان اور ٹڈیاں اور جوئیں اور مینڈک اور
خون‘ کتنی کھلی ہوئی نشانیاں بھیجیں مگر وہ تکبر ہی کرتے رہے اور وہ لوگ تھے ہی مجرم?“
(الا?عراف: 133-130/7)
یہ نو نشانیاں دس احکام سے مختلف ہیں? بعض لوگوں نے ان دونوں معاملات کو خلط ملط کردیا ہے جبکہ یہ الگ الگ ہیں?
? فرعون کو دعوت کا حکم اور موسی? علیہ السلام کی التجا: بہر حال جب اللہ تعالی? نے موسی? علیہ السلام کو فرعون کے پاس جانے کا حکم دیا تو حضرت موسی? علیہ السلام نے کہا:
”اے پروردگار! اُن میں سے ایک شخص میرے ہاتھ سے قتل ہو چکا ہے‘ سو مجھے خوف ہے کہ وہ
(کہیں) مجھ کو مار نہ ڈالیں اور ہارون (جو) میرا بھائی (ہے) اُس کی زبان مجھ سے زیادہ فصیح ہے‘
لہ?ذا اس کو میرے ساتھ مددگار بنا کر بھیج کہ میری تصدیق کرے، مجھے خوف ہے کہ وہ لوگ میری
تکذیب کریں گے? (اللہ نے) فرمایا ہم تمہارے بھائی سے تمہارے بازو کو مضبوط کریں گے اور تم
دونوں کو غلبہ دیں گے? سو ہماری نشانیوں کے سبب وہ تم تک پہنچ نہ سکیں گے (اور) تم اور جنہوں
نے تمہاری پیروی کی‘ غالب رہو گے?“ (القصص: 35-33/28)
ان آیات میں اللہ تعالی? نے حضرت موسی? علیہ السلام کا واقعہ بیان کیا ہے کہ موسی? علیہ السلام کے ہاتھ سے جب ایک قبطی قتل ہوگیا تو آپ فرعون کے ظلم سے بچنے کے لیے مصر سے نکل گئے تھے? اللہ تعالی? نے آپ کو اسی دشمن کے پاس جانے کا حکم دیا تو آپ نے فرمایا: ”پروردگار! میں نے ان کا ایک آدمی قتل کردیا تھا، اب مجھے اندیشہ ہے کہ وہ مجھے بھی قتل کر ڈالیں? اور میرا بھائی ہارون مجھ سے بہت زیادہ فصیح زبان والا ہے، تو اسے بھی میرا مددگار بنا کر میرے ساتھ بھیج دے? مجھے تو خوف ہے کہ وہ سب مجھے جھٹلا دیں گے?“ یعنی اسے میرا مددگار اور وزیر مقرر فرما دے تاکہ تیرا پیغام ان لوگوں تک پہنچانے میں وہ میری مدد کرے‘ اس لیے کہ وہ میری نسبت زیادہ فصاحت و بلاغت سے بات کرسکتا ہے? اللہ تعالی? نے آپ کی یہ درخواست قبول کرتے ہوئے فرمایا: ”ہم تیرے بھائی کے ساتھ تیرا بازو مضبوط کردیں گے اور تم دونوں کو غلبہ دیں گے? فرعونی تم تک پہنچ ہی نہ سکیں گے (بسبب ہماری نشانیوں کے?“) یعنی چونکہ تم ہماری آیات پر عمل کرتے ہو اس لیے وہ تمہیں کوئی نقصان نہیں پہنچا سکیں گے یا یہ مطلب ہے کہ ہماری آیات کی برکت

صفحات

اس زمرہ سے آگے اور پہلے

اس سے آگےاس سے پہلے
حضرت مُوسىٰ علیہ السلامعمومی تباہی سے دوچار ہونے والی اقوام
متن لکھیں اور تلاش کریں
© sweb 2012 - All rights reserved.