قصص الانبیاء 
18 فروری 2011
وقت اشاعت: 13:48

حضرت مُوسىٰ علیہ السلام

دوسرے مقام پر فرمایا:
”بالآخر ہم نے انہیں باغات سے، چشموں سے، خزانوں سے اور اچھے اچھے مقامات سے نکال باہر
کیا? اسی طرح ہوا‘ اور ہم نے ان (تمام) چیزوں کا وارث بنی اسرائیل کو بنا دیا?“
(الشعرائ: 59-57/26) اس کی تفصیل ان شاءاللہ اپنے مقام پر آئے گی?

حضرت موسی? علیہ السلام کی ولادت اور آپ کی حفاظت

فرعون بنی اسرائیل کو ملنے والی بشارت اور اپنے خواب کی وجہ سے بے حد خوفزدہ ہوا‘ لہ?ذا اس نے ہر طرح کی احتیاطی تدابیر اختیار کیں، تاکہ موسی? علیہ السلام کی پیدائش ہی نہ ہو حتی? کہ اس نے کچھ مردوں اور دایہ عورتوں کو اس کام کے لیے مقرر کردیا تھا کہ جو عورتیں امید سے ہوں، ان کے پاس جائیں اور ان کے ہاں پیدائش کے اوقات کا علم رکھیں، چنانچہ جب بھی کسی عورت کے ہاں بیٹا پیدا ہوتا تھا، وہ جلاد اسی وقت اسے ذبح کردیتے تھے?
اہل کتاب کہتے ہیں کہ وہ لڑکوں کو قتل کرنے کا حکم اس لیے دیتا تھا کہ بنی اسرائیل کی طاقت نہ بڑھ جائے اور کسی لڑائی کے موقع پر وہ غالب نہ آجائیں? کتاب ”خروج“ باب: 1 فقرہ 10
یہ بات محل نظر ہے، بلکہ واضح طور پر غلط ہے? یہ بات بچوں کے قتل کے اس حکم کے بارے میں کہی جاسکتی ہے جو فرعون نے حضرت موسی? علیہ السلام کو نبوت ملنے کے بعد جاری کیا? جیسے کہ اللہ تعالی? نے فرمایا ہے:
”پس جب ان کے پاس (موسی?) ہماری طرف سے (دین) حق لے کر آئے تو انہوں نے کہا کہ
اس کے ساتھ جو ایمان والے ہیں، ان کے لڑکوں کو تو مار ڈالو اور ان کی لڑکیوں کو زندہ رکھو?“
(المو?من: 25/40)
اسی وجہ سے بنی اسرائیل نے کہا تھا:
”ہم تو ہمیشہ مصیبت ہی میں رہے، آپ کی تشریف آوری سے قبل بھی اور آپ کی تشریف آوری
کے بعد بھی?“ (الا?عراف: 129/7)
اس لیے صحیح بات یہی ہے کہ فرعون نے بچوں کے قتل کا پہلا حکم موسی? علیہ السلام کے وجود میں آنے کے ڈر سے جاری کیا تھا? اِدھر فرعون کی یہ تدبیریں تھیں، اُدھر تقدیر اس پر ہنس رہی تھی اور کہہ رہی تھی: اے ظالم بادشاہ! جسے اپنی افواج کی کثرت پر، اپنے اقتدار کی طاقت پر اور وسیع سلطنت پر غرور ہے، اس عظیم خالق کی طرف سے جس کی تقدید کا کوئی توڑ نہیں اور جس کے فیصلوں کو رد کرنے کی کسی کو مجال نہیں، یہ فیصلہ ہوچکا ہے کہ جس بچے سے تو خوف زدہ ہے، جس کی وجہ سے تونے بے شمار معصوم بچوں کو قتل کیا ہے، وہ تیرے ہی گھر میں پرورش پائے گا اور تیرے ہی گھر میں کھائے پیے گا، تو خود اُسے بیٹا بنا کر پالے گا اور رب کے بھیدوں کو نہیں جانے گا، پھر تیری دنیا اور آخرت کی تباہی اسی کے ہاتھوں ہوگی کیونکہ تو اس کے لائے ہوئے واضح حق کو جھٹلائے گا اور اس پر نازل ہونے والی وحی پر ایمان نہ لائے گا‘ اور اس لیے بھی کہ تجھے بلکہ تمام مخلوق کو معلوم ہوجائے کہ آسمانوں اور زمین کے مالک ہی کی یہ شان ہے کہ و ہ جو چاہتا ہے کرتا ہے، وہی

صفحات

اس زمرہ سے آگے اور پہلے

اس سے آگےاس سے پہلے
حضرت مُوسىٰ علیہ السلامعمومی تباہی سے دوچار ہونے والی اقوام
متن لکھیں اور تلاش کریں
© sweb 2012 - All rights reserved.