قصص الانبیاء 
18 فروری 2011
وقت اشاعت: 13:48

حضرت مُوسىٰ علیہ السلام

نیز ارشاد ہے:
”انہوں نے اس کو بڑی نشانی دکھائی‘ اس نے جھٹلایا اور نہ مانا? پھر لوٹ گیا اور تدبیریں کرنے لگا
اور (لوگوں کو) اکٹھا کیا اور پکارا? کہنے لگا کہ تمہارا سب سے بڑا مالک میں ہوں? تو اللہ نے اس کو
دنیا اور آخرت (دونوں) کے عذاب میں پکڑ لیا? جو شخص (اللہ سے) ڈر رکھتا ہے اُس کیلئے اِس
(قصے) میں عبرت ہے?“ (النازعات: 26-20/79)
اور مزید فرمایا:
”اور ہم نے موسی? کو اپنی نشانیاں اورروشن دلیل دے کر بھیجا (یعنی) فرعون اور اس کے سرداروں کی
طرف تو وہ فرعون ہی کے حکم پر چلے اور فرعون کا حکم درست نہیں تھا? وہ قیامت کے دن اپنی قوم کے
آگے آگے چلے گا اور ان کو دوزخ میں جا اُتارے گا اور جس مقام پر وہ اتارے جائیں گے وہ برا
ہے? اور اس جہان میں بھی لعنت ان کے پیچھے لگا دی گئی اور قیامت کے دن بھی (پیچھے لگی رہے
گی) جو انعام ان کو ملا ہے، وہ برا ہے?“ (ھود: 99-96/11)
خلاصہ کلام یہ ہے کہ فرعون کی دونوں باتیں جھوٹ تھیں? یہ بھی کہ: ”میں تمہیں وہی رائے دے رہا ہوں، جسے خود درست رائے سمجھتا ہوں?“ اور یہ بھی کہ: ”میں تمہیں بھلائی کی راہ ہی بتا رہا ہوں?“
? قبطی مومن کا اتمام حجت: ارشاد باری تعالی? ہے:
”اور جو مومن تھا وہ کہنے لگا کہ اے قوم! مجھے تمہاری نسبت خوف ہے (مبادا) تم پر اور امتوں کی
طرح کے دن کا عذاب آجائے (یعنی) نوح کی قوم اور عاد اور ثمود اور جو لوگ ان کے پیچھے ہوئے
ہیں، اُن کے حال کی طرح (تمہارا حال ہوجائے) اور اللہ تو بندوں پر ظلم کرنا نہیں چاہتا? اور اے
میری قوم! مجھے تمہاری نسبت پکار کے دن (یعنی قیامت) کا خوف ہے? جس دن تم پیٹھ پھیر کر
(قیامت کے دن سے) بھاگو گے (اس دن) تم کو کوئی (عذاب) اللہ سے بچانے والا نہیں ہوگا اور
جس شخص کو اللہ گمراہ کرے اُس کو کوئی ہدایت دینے والا نہیں? اور پہلے یوسف بھی تمہارے پاس
نشانیاں لے کر آئے تھے (اور) جو وہ لائے تھے تم اس کے متعلق ہمیشہ شک ہی میں رہے یہاں تک
کہ جب وہ فوت ہوگئے تو تم کہنے لگے کہ اللہ اس کے بعد کوئی پیغمبر نہیں بھیجے گا? اسی طرح اللہ اس
شخص کو گمراہ کر دیتا ہے جو حد سے نکل جانے والا اور شک کرنے والا ہو? جو لوگ بغیر اس کے کہ ان
کے پاس کوئی دلیل آئی ہو، اللہ کی آیتوں میں جھگڑتے ہیں‘ اللہ کے نزدیک اور مومنوں کے نزدیک
(ان کا) یہ جھگڑا نہایت ناپسند ہے? اسی طرح اللہ ہر منکر، سرکش کے دل پر مہر لگا دیتا ہے?“
(المو?من: 35-30/40)
اللہ کے ولی نے انہیں تنبیہ کرتے ہوئے فرمایا کہ اگر وہ اللہ کے رسول حضرت موسی? علیہ السلام کی تکذیب کریں گے تو ان پر اسی طرح عذاب آسکتے ہیں جس طرح گزشتہ اقوام پر آئے تھے، یعنی نوح علیہ السلام کی قوم، عاد، ثمود اور ان کے بعد کی اقوام جو اُن کے زمانے تک ہوئیں اور جن کے حالات انہیں معلوم اور ان کے ہاں مشہور تھے? ان کے ذریعے سے تمام اہل زمین پر حجت قائم ہوگئی کہ انبیائے کرام علیہم

صفحات

اس زمرہ سے آگے اور پہلے

اس سے آگےاس سے پہلے
حضرت مُوسىٰ علیہ السلامعمومی تباہی سے دوچار ہونے والی اقوام
متن لکھیں اور تلاش کریں
© sweb 2012 - All rights reserved.