قصص الانبیاء 
18 فروری 2011
وقت اشاعت: 13:48

حضرت مُوسىٰ علیہ السلام

اسحاق بن ابراہیم علیہم السلام کی اولاد میں سے تھے اور اس زمانے میں پوری دنیا میں سب سے افضل تھے? اللہ تعالی? نے ان پر اس ستم گر ظالم اور بدکردار کافر کو مسلط کردیا جس نے انہیں غلام بنا لیا اور وہ ان سے ادنی? ترین پیشوں کا ذلیل ترین کام لیتا تھا اور اس کے ساتھ ساتھ ”وہ ان کے لڑکوں کو تو ذبح کر ڈالتا تھا اور ان کی لڑکیوں کو چھوڑ دیتا تھا? بے شک وہ مفسدوں میں سے تھا?

حضرت موسی? علیہ السلام کی بشارت اور فرعون کا خواب

فرعون بنی اسرائیل سے اس قدر بر اسلوک اس لیے کرتا تھا کہ بنی اسرائیل اپنی الہامی کتابوں کی روشنی میں آپس میں ابراہیم علیہ السلام کا یہ فرمان ذکر کرتے تھے کہ آپ کی اولاد میں سے ایک لڑکا پیدا ہوگا، جس کے ہاتھوں مصر کی سلطنت تباہ ہو جائے گی? آپ نے یہ بات غالباً اس وقت فرمائی تھی جب مصر کے بادشاہ کی طرف سے حضرت ابراہیم علیہ السلام کی زوجہ محترمہ حضرت سارہ علیھاالسلام کی عزت پامال کرنے کی کوشش ہوئی اور اللہ تعالی? نے ان کی عزت کو داغ دار ہونے سے محفوظ رکھا? (واللہ اعلم)
بنی اسرائیل میں یہ بشارت مشہور تھی? ان سے سن کر قبطی بھی اس کا ذکر کرتے تھے، حتی? کہ یہ خبر فرعون تک بھی پہنچ گئی? جب رات کے وقت بادشاہ کی محفل جمی ہوتی تھی تو کسی درباری نے اسے یہ بات بھی سنا دی? اس نے اس لڑکے کی پیدائش کے خوف سے بنی اسرائیل کے تمام لڑکوں کے قتل کا حکم جاری کردیا لیکن تقدیر کے آگے تدبیر نہیں چلتی?
امام سُدّی? نے کئی صحابہ کرام رضی اللہ عنھُم سے روایت کیا ہے کہ فرعون نے خواب دیکھا کہ بیت المقدس کی طرف سے ایک آگ آئی اور مصر کے تمام قبطیوں کے گھر جلا گئی لیکن بنی اسرائیل کو کوئی نقصان نہیں پہنچا? جب وہ بیدار ہوا تو اس خواب سے خوف زدہ تھا? اس نے اپنے کاہنوں، عالموں اور جادو گروں کو جمع کیا اور ان سے اس کی تعبیر پوچھی? انہوں نے کہا: یہ لڑکا انہی میں پیدا ہوگا اور اس کے ہاتھوں اہل مصر تباہ ہوجائیں گے‘ اس لیے اس نے بنی اسرائیل کے لڑکوں کو قتل کرنے کا اور لڑکیوں کو زندہ چھوڑنے کا حکم جاری کردیا?
اسی لیے اللہ تعالی? نے فرمایا ہے: ”پھر ہم نے چاہا کہ ہم ان پر کرم فرمائیں جنہیں زمین میں بے حد کمزور کر دیا گیا تھا?“ اور وہ بنو اسرائیل تھے? ”اور ہم ان کو پیشوا اور (زمین کا) وارث بنائیں?“ یعنی آخر کار مصر کی حکومت اور سرزمین انہیں مل جائے? اور یہ بھی کہ ”اور ہم انہیں زمین میں قدرت و اختیار دیں اور فرعون اور ہامان اور ان کے لشکروں کو وہ (منظر) دکھائیں جس سے وہ ڈر رہے تھے?“ یعنی ہم کمزوروں کو طاقتور، مغلوب کو غالب اور ذلیل کو عزت والا بنائیں گے‘ چنانچہ بنی اسرائیل کو یہ سب کچھ نصیب ہوا? جیسے کہ اللہ تعالی? نے فرمایا ہے:
”اور ہم نے ان لوگوں کو جو بالکل کمزور شمار کیے جاتے تھے، اس سرزمین کے مشرق و مغرب کا مالک
بنا دیا جس میں ہم نے برکت رکھی ہے اور آپ کے رب کا نیک وعدہ بنی اسرائیل کے حق میں ان
کے صبر کی وجہ سے پورا ہوگیا?“ (الا?عراف: 137/7)

صفحات

اس زمرہ سے آگے اور پہلے

اس سے آگےاس سے پہلے
حضرت مُوسىٰ علیہ السلامعمومی تباہی سے دوچار ہونے والی اقوام
متن لکھیں اور تلاش کریں
© sweb 2012 - All rights reserved.