قصص الانبیاء 
18 فروری 2011
وقت اشاعت: 13:48

حضرت مُوسىٰ علیہ السلام

ارشاد باری تعالی?: ”یہ واقعہ تیری طرف سے ایک امتحان ہے?“ (الا?عراف: 155/7) کا مطلب یہ ہے کہ اے اللہ‘ تیری قضا و قدر کے فیصلے کے مطابق وہ واقعہ پیش آیا جس کے ذریعے سے تو نے ان کی آزمائش کی‘ جس طرح ہارون علیہ السلام نے اس سے پہلے ہی ان سے کہہ دیاتھا: ”اے میری قوم اس بچھڑے سے تو صرف تمہاری آزمائش کی گئی ہے?“ (ط?ہ?: 90/20)
یہاں بھی [فِت±نَةµ] کا لفظ امتحان اور آزمائش کے معنی میں آیا ہے? اسی لیے کہا گیا: ”ایسے امتحانات سے جس کو تو چاہے گمراہی میں ڈال دے اور جس کو چاہے ہدایت پر قائم رکھے?“ تیرا فیصلہ اور تیری مرضی غالب ہے جسے کوئی روک نہیں سکتا، نہ پلٹ سکتا ہے? ”توہی ہمارا خبر گیر ہے? پس ہم پر مغفرت اور رحم فرما اور تو سب معافی دینے والوں سے اچھا ہے? ہم لوگوں کے نام دنیا میں بھی نیک حالی لکھ دے اور آخرت میں بھی? ہم تیری طرف رجوع کرتے ہیں?“ یعنی ہم توبہ کرتے ہیں? اللہ تعالی? نے فرمایا: ”میں اپنا عذاب اسی پر واقع کرتا ہوں جس پر چاہتا ہوں اور میری رحمت تمام اشیا پر محیط ہے?“ جیسے صحیح بخاری میں ہے کہ رسول اللہ? نے فرمایا: ”جب اللہ تعالی? نے آسمانوں اور زمین کو پیدا کر لیا تو ایک تحریر لکھی، وہ اس کے پاس عرش پر رکھی ہوئی ہے: (وہ تحریر یہ ہے:) ”میری رحمت میرے غضب پر غالب ہوگی?“ صحیح البخاری‘ التوحید‘ باب و کان عرشہ علی المائ.... الخ‘ حدیث: 7422 اللہ تعالی? نے فرمایا: ”میں وہ رحمت ان لوگوں کے نام ضرور لکھوں گا جو اللہ سے ڈرتے ہیں اور زکو?ة دیتے ہیں اور جو ہماری آیتوں پر ایمان لاتے ہیں?“ یعنی ان صفات کے حامل افراد کو میری رحمت ضرور حاصل ہوگی? ”جو لوگ ایسے رسول، نبی اُمّی کا اتباع کرتے ہیں، جن کو وہ لوگ اپنے پاس تورات و انجیل میں لکھا ہوا پاتے ہیں?“
اس آیت میں حضرت موسی? علیہ السلام کو حضرت محمد? اور آپ کی امت کے بارے میں خبر دی گئی ہے? اللہ تعالی? نے حضرت موسی? علیہ السلام کو جو کچھ بتایا تھا، اس میں یہ خبر بھی شامل ہے? اس کی وضاحت تفسیر کی کتاب میں تفصیل سے کی گئی ہے?
? جب بنی اسرائیل پر پہاڑ اٹھایا گیا: اللہ تعالی? نے موسی? علیہ السلام کی بہانہ ساز قوم کو مخاطب کرتے ہوئے فرمایا:
”اور جب ہم نے تم سے وعدہ لیا اور کوہ طور کو تم پر اُٹھا کھڑا کیا (اور حکم دیا) کہ جو کتاب ہم نے تم کو
دی ہے اُس کو مضبوطی سے پکڑے رہو اور جو اُس میں لکھا ہے اُسے یاد رکھو تاکہ (عذاب سے)
محفوظ رہو? تو تم اس کے بعد (عہد سے) پھر گئے اور اگر تم پر اللہ کا فضل اور اس کی مہربانی نہ ہوتی تو
تم خسارے میںپڑ گئے ہوتے?“ (البقرة: 64'63/2) اور مزید فرمایا:
”اور جب ہم نے اُن (کے سروں) پر پہاڑ اُٹھا کھڑا کیا گویا کہ وہ سائبان تھا اور انہوں نے خیال
کیا کہ وہ اُن پر گرا چاہتا ہے تو (ہم نے کہا کہ) جو ہم نے تمہیں دیا ہے اُسے مضبوطی سے پکڑے
رہو اور جو اس میں لکھا ہے اُس پرعمل کرو تاکہ بچ جاؤ!“ (الا?عراف: 171/7)

صفحات

اس زمرہ سے آگے اور پہلے

اس سے آگےاس سے پہلے
حضرت مُوسىٰ علیہ السلامعمومی تباہی سے دوچار ہونے والی اقوام
متن لکھیں اور تلاش کریں
© sweb 2012 - All rights reserved.