قصص الانبیاء 
18 فروری 2011
وقت اشاعت: 13:48

حضرت مُوسىٰ علیہ السلام

جب فرعون نے حضرت موسی? علیہ السلام کو شہید کرنے کا ارادہ کیا اور اپنے درباریوں سے اس بارے میں مشورہ کیا تو اس مومن کو خطرہ محسوس ہوا کہ موسی? کو تکلیف نہ پہنچے? چنانچہ اس نے حکمت کا انداز اختیار کرتے ہوئے فرعون کے خلاف ایسے انداز میں بات کی، جس میں ترغیب اور ترہیب دونوں پہلو موجود تھے? اس نے مشورہ اور رائے کے انداز سے بات کی?
رسول اللہ? نے فرمایا ہے: ”سب سے افضل جہاد، ظالم بادشاہ کے سامنے انصاف کی بات کہنا ہے?“ سنن ا?بی داود‘ الملاحم‘ باب الا?مر و النھی‘ حدیث: 4344 یہ شخص اس مقام کے اعلی? ترین درجہ پر فائز تھا? فرعون سے بڑھ کر کوئی ظالم نہیں اور اس مومن کی بات سے بڑھ کر حق و انصاف والی کوئی بات نہیں کیونکہ اس سے نبی کے معصوم ہونے کا اظہار ہوتا ہے? یہ بھی کہا جا سکتا ہے کہ اس کلام کے ذریعے سے اس نے اپنا پوشیدہ ایمان ظاہر کردیا? لیکن پہلی بات زیادہ صحیح معلوم ہوتی ہے?
اس نے کہا: ”کیا تم ایک شخص کو محض اس بات پرقتل کرتے ہو کہ وہ کہتا ہے: ”میرا رب اللہ ہے؟“ یعنی اس بات کا یہ ردعمل تو نہیں ہونا چاہیے کہ تم اسے قتل کرنے کے درپے ہوجاؤ? بلکہ اس کے جواب میں تو احترام اور برداشت کا مظاہرہ ہونا چاہیے کیونکہ وہ ”تمہارے رب کی طرف سے دلیلیں لے کر آیا ہے?“ یعنی اس نے معجزات ظاہر کیے ہیں جن سے ظاہر ہوتا ہے کہ وہ اپنے بھیجنے والے کی طرف سے جو پیغام لایا ہے، وہ حق اور سچ ہے، اس لیے اگر تم اس سے تعرض نہ کرو تو سلامت رہو گے کیونکہ ”اگر وہ جھوٹا ہے تو اس کا جھوٹ اسی پر ہے?“ اس سے تمہیں نقصان نہیں پہنچے گا? ”اور اگر وہ سچا ہے?“ پھر بھی تم نے اسے تنگ کیا تو: ”جس عذاب کا وہ تم سے وعدہ کر رہا ہے، وہ کچھ نہ کچھ تو تم پر آ ہی پڑے گا?“ یعنی تمہارے لیے تو یہ بات بھی خوف کا باعث ہے کہ جس عذاب سے وہ ڈراتا ہے اس کا معمولی سا حصہ بھی تم پر آجائے? تو اگر وہ عذاب پورے کا پورا آگیا پھر تمہارا کیا بنے گا؟ اس موقع پر یہ کلام انتہائی دور اندیشی، احتیاط اور عقل مندی کا مظہر ہے?
اس نے کہا: ”اے میری قوم کے لوگو! آج تو بادشاہت تمہاری ہے‘ اس سرزمین میں تم غالب ہو?“ اس نے انہیں وہ پیارا ملک اور حکومت چھن جانے سے ڈرایا کیونکہ جو سلطنت دین کے مقابل آ کھڑی ہوتی ہے، ان لوگوں کی حکومت بھی چھن جاتی ہے اور وہ بے عزت اور ذلیل بھی ہوتے ہیں?
فرعون کی قوم کے ساتھ بھی یہی کچھ ہوا? وہ موسی? علیہ السلام کی لائی ہوئی شریعت کے بارے میں شکوک و شبہات میں مبتلا رہے اور مخالفت کرتے رہے حتی? کہ اللہ تعالی? نے انہیں ان کے ملک، املاک، مکانات، محلات، نعمتوں اور عشرتوں سے نکال کر سمندر میں ذلت کے ساتھ غرق کردیا? اس بلندی سے ان کی روحیں جہنم کی عمیق گہرائیوں میں جا پہنچیں?
وہ مومن، سچا، نیک، متبع حق، قوم کا خیر خواہ، انتہائی دانش مند شخص اسی لیے تو کہتا تھا: ”اے میری قوم کے لوگو! آج تو بادشاہت تمہاری ہے، اس سرزمین میں تم غالب ہو?“ لوگوں پر تمہارا حکم چلتا ہے? ”لیکن اگر اللہ کا عذاب ہم پر آگیا، تو کون ہماری مدد کرے گا؟“ یعنی اگر تمہاری تعداد، تمہارا اسلحہ اور ساز و سامان، تمہاری طاقت اور قوت موجودہ حالات سے کئی گنا زیادہ بھی ہو، تو اس مالک الملک کے عذاب سے بچانے

صفحات

اس زمرہ سے آگے اور پہلے

اس سے آگےاس سے پہلے
حضرت مُوسىٰ علیہ السلامعمومی تباہی سے دوچار ہونے والی اقوام
متن لکھیں اور تلاش کریں
© sweb 2012 - All rights reserved.