قصص الانبیاء 
18 فروری 2011
وقت اشاعت: 13:48

حضرت مُوسىٰ علیہ السلام

اللہ تعالی? کے فرمان: ”جو کچھ تم کو میں نے عطا کیا ہے، اس کو لو اور شکر کرو?“ کا مطلب یہ ہے کہ آپ کو رسالت اور ہم کلامی کاجو شرف ملا ہے وہ لیجیے اور اس سے زیادہ کچھ نہ طلب کیجیے بلکہ اس پر شکر کیجیے?
اور اللہ تعالی? نے فرمایا: ”اور ہم نے چند تختیوں پر ہر قسم کی نصیحت اور ہر چیز کی تفصیل انہیں لکھ کر دی?“ یہ تختیاں کسی نفیس جوہر کی بنی ہوئی تھیں? صحیح حدیث میں ہے کہ ”اللہ نے تورات اپنے ہاتھ سے لکھی?“ مسند ا?حمد: 268/2 وسنن ا?بی داود‘ السنة‘ باب فی القدر‘ حدیث: 4701 واللفظ لہ اس میں گناہوں سے بچنے کی نصیحتیں اور حلال و حرام کے تفصیلی احکام درج تھے? ”تم ان کو مضبوطی سے پکڑ لو?“ یعنی پختہ عزم کے ساتھ لے لو? ”اور اپنی قوم کو حکم دو کہ ان کے اچھے اچھے احکام پر عمل کریں?“ یہ مطلب بھی ہے کہ کلام سے بہترین مفہوم اخذ کریں? ”اب بہت جلد تم کو ان نافرمانوں کا مقام دکھلاتا ہوں?“ جو میرے رسولوں کی تکذیب اور احکام کی مخالفت کرتے ہیں? ”میں ایسے لوگوں کو اپنے احکام سے برگشتہ رکھوں گا?“ وہ اسے نہ سمجھیں گے نہ ان پر غور کریں گے نہ اس مفہوم کو سمجھنے کی کوشش کریں گے جو اس کلام سے مقصود ہے? ”جو دنیا میں تکبر کرتے ہیں جس کا ان کو کوئی حق حاصل نہیں? اگر وہ تمام نشانیاں دیکھ لیں، تب بھی وہ ان پر ایمان نہ لائیں?“ یعنی خرق عادت معجزات دیکھ کر بھی احکام الہ?ی کا اتباع اختیار نہیں کرتے? ”اور اگر ہدایت کا راستہ دیکھیں تو اس کو اپنا طریقہ نہ بنائیں اور اگر گمراہی کا راستہ دیکھ لیں تو اس کو اپنا طریقہ بنالیں? یہ اس وجہ سے ہے کہ انہوں نے ہماری آیتوں کو جھٹلایا اور ان سے غافل رہے اور وہ لوگ جنہوں نے ہماری آیتوں کو اور قیامت کے پیش آنے کو جھٹلایا، ان کے سب کام رائیگاں گئے، ان کو اسی کی سزا دی جائے گی جو کچھ (اعمال) یہ کرتے تھے?“

بچھڑے کی پوجا اور حضرت موسی? علیہ السلام
کی سخت سرزنش

حضرت موسی? علیہ السلام کوہ طور پر تشریف لے گئے اور قوم شیطان کے بہکاوے میں آکر بچھڑے کو پوجنا شروع ہوگئی? حضرت موسی? علیہ السلام کو قوم کی اس حماقت کا علم ہوا تو اپنے بھائی حضرت ہارون علیہ السلام اور قوم پر سخت ناراض ہوئے? ارشاد باری تعالی? ہے:
”اور قوم موسی? نے موسی? کے بعد اپنے زیور کا ایک بچھڑا بنا لیا (وہ) ایک جسم (تھا) جس میں سے
بیل کی آواز نکلتی تھی? ان لوگوں نے یہ نہ دیکھا کہ وہ نہ اُن سے بات کرسکتا ہے اور نہ اُن کو رستہ دکھا
سکتا ہے اُس کو انہوں نے (معبود) بنا لیا اور (اپنے حق میں) ظلم کیا اور جب وہ نادم ہوئے اور
دیکھا کہ گمراہ ہوگئے ہیں تو کہنے لگے کہ اگر ہمارا پروردگار ہم پر رحم نہیں کرے گا اور ہم کو معاف نہیں
فرمائے گا تو ہم برباد ہوجائیں گے? اور جب موسی? اپنی قوم میں نہایت غصے اور افسوس کی حالت
میں واپس آئے تو کہنے لگے کہ تم میرے بہت برے جانشین ثابت ہوئے? کیا تم نے اپنے رب
کے حکم (پہنچنے) سے (پہلے) جلدی کی؟ (یہ کیا) اور (شدت غضب سے تورات کی) تختیاں ڈال
دیں اور اپنے بھائی کے سر (کے بالوں) کو پکڑ کر اپنی طرف کھینچنے لگے? انہوں نے کہا کہ بھائی

صفحات

اس زمرہ سے آگے اور پہلے

اس سے آگےاس سے پہلے
حضرت مُوسىٰ علیہ السلامعمومی تباہی سے دوچار ہونے والی اقوام
متن لکھیں اور تلاش کریں
© sweb 2012 - All rights reserved.