قصص الانبیاء 
18 فروری 2011
وقت اشاعت: 13:48

حضرت مُوسىٰ علیہ السلام

اور جو میری رحمت ہے وہ ہر چیز پر محیط ہے‘ میں اُس کو اُن لوگوں کے لیے لکھ دوں گا جو پرہیزگاری
کرتے اور زکو?ة دیتے اور ہماری آیتوں پر ایمان رکھتے ہیں? وہ جو ایسے رسول نبی امی (محمد) کا
اتباع کرتے ہیں جن (کے اوصاف) کو وہ اپنے ہاں تورات اور انجیل میں لکھا ہوا پاتے ہیں? وہ
انہیں نیک کام کا حکم دیتے ہیں اور برے کام سے روکتے ہیں اور پاک چیزوں کو اُن کے لیے حلال
کرتے ہیں اور ناپاک چیزوں کو اُن پر حرام ٹھہراتے ہیں اور اُن پر جو بوجھ اور طوق تھے وہ اتارتے
ہیں? سو جو لوگ اُن پر ایمان لائے اور اُن کی رفاقت کی اور انہیں مدد دی اور جو نور ان کے ساتھ
نازل ہوا ہے اُس کی پیروی کی‘ وہی مراد پانے والے ہیں?“ (الا?عراف: 157-155/7)
امام محمد بن اسحاق رحمة اللہ علیہ بیان کرتے ہیں کہ حضرت موسی? علیہ السلام نے بنی اسرائیل کے ستر افضل ترین افراد کا انتخاب کیا اورانہیں فرمایا: ”اللہ کے دربار میں حاضر ہو کر توبہ کرو اور اپنی پوری قوم کے لیے معافی کی دعا کرو، روزہ رکھو، غسل کرو اور اپنے کپڑے پاک کرو?“ تفسیر الطبری: 99/6
حضرت موسی? علیہ السلام اللہ کے مقرر کیے ہوئے وقت پر انہیں لے کر طور سیناءپر تشریف لے گئے? آپ اللہ کے حکم اور اجازت ہی سے وہاں تشریف لے جایا کرتے تھے? ان ستر افراد نے اللہ کا کلام سننے کی خواہش ظاہر کی? موسی? علیہ السلام نے فرمایا: ” ایسا ہی ہو گا?“ جب حضرت موسی? علیہ السلام پہاڑ کے قریب پہنچے تو بادل نے پورے پہاڑ کو چھپا لیا? موسی? علیہ السلام آگے بڑھے اور بادل کے اندر داخل ہوگئے اور دوسروں سے فرمایا: ”قریب آجاؤ!“
? دیدار الہ?ی کی ضد اور کڑک کا عذاب: جب موسی? علیہ السلام کو ہم کلامی کا شرف حاصل ہوتا تھا تو آپ کے چہرہ مبارک پر اس قدر روشن نور آجا تا تھا کہ کوئی انسان آپ کی طرف نظر اُٹھا کر دیکھ نہیں سکتا تھا، چنانچہ آپ کے اور ان افراد کے درمیان ایک پردہ حائل ہوگیا? جب یہ حضرات بادل میں داخل ہوئے تو سر بسجود ہوگئے? انہوں نے سنا کہ اللہ تعالی? حضرت موسی? علیہ السلام سے مخاطب ہیں کہ یوں کریں، یوں نہ کریں? جب اللہ تعالی? احکامات دے چکا تو موسی? علیہ السلام پر سے بادل ہٹ گیا? تب ان لوگوں نے کہا: ”جب تک ہم اپنے رب کو سامنے نہ دیکھ لیں، آپ پر یقین نہ کریں گے?“ (البقرة: 55/2) اس پر ایک کڑک کی آواز آئی اور ان کی جانیں جسموں سے نکل گئیں? وہ مرگئے تو موسی? علیہ السلام عجز و نیاز کے ساتھ دعا کرنے لگے? آپ نے عرض کیا: ”اے میرے پروردگار! اگر تجھ کو یہ منظور ہوتا تو اس سے قبل ہی ان کو اور مجھ کو ہلاک کردیتا? کیا تو ہم میں سے چند بے وقوفوں کی حرکت پر سب کو ہلاک کردے گا؟“ (الا?عراف: 155/7) یعنی ہم میں سے جن بے وقوفوں نے بچھڑے کی پوجا کی ہے، ان کی وجہ سے ہمیں نہ پکڑنا کیونکہ ہم ان کے عمل سے لاتعلق اور بے زار ہیں?
حضرت عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہُما فرماتے ہیں: ”ان پر زلزلے اور کڑک کا عذاب اس لیے آیا کہ انہوں نے اپنی قوم کو بچھڑا پوجنے سے منع نہیں کیا تھا?“
تفسیر الطبری: 101/6 تفسیر سورة الا?عراف‘ آیت: 155

صفحات

اس زمرہ سے آگے اور پہلے

اس سے آگےاس سے پہلے
حضرت مُوسىٰ علیہ السلامعمومی تباہی سے دوچار ہونے والی اقوام
متن لکھیں اور تلاش کریں
© sweb 2012 - All rights reserved.