قصص الانبیاء 
18 فروری 2011
وقت اشاعت: 13:48

حضرت مُوسىٰ علیہ السلام

حضرت موسی? علیہ السلام خود بھی یہی چاہتے تھے کہ سب لوگوں کے سامنے اللہ کی آیات، معجزات اور دلائل و براہین ظاہر کریں‘ اس لیے آپ نے فرمایا: ”زینت اور جشن کے دن کا وعدہ ہے?“ یہ ان کے ایک تہوار کا دن تھا جس میں وہ جمع ہوتے (میلہ لگاتے اور خوشی مناتے) تھے? ”اور یہ کہ لوگ دن چڑھے جمع ہوجائیں?“ ضحی سے مراد دن کے شروع کا وہ وقت ہے جب دھوپ خوب نکل آئے? آپ نے یہ وقت اس لیے پسند فرمایا کہ حق خوب واضح اور ظاہر ہوجائے? آپ نے رات کے اندھیرے کا وقت منتخب نہیں فرمایا بلکہ یہ مطالبہ فرمایا کہ مقابلہ دن دہاڑے سرعام ہونا چاہیے کیونکہ آپ کو رب کی طرف سے علم و بصیرت کی بنیاد پر یقین تھا کہ اللہ تعالی? اپنے دین کو اور حق کو سر بلند کرے گا، خواہ قبطی کافر ایڑی چوٹی کا زور لگالیں?
? موسی? علیہ السلام اور جادوگر آمنے سامنے: فرعون نے ملک بھر سے جادوگر جمع کیے‘ انہیں انعامات کا لالچ دیااور مقررہ دن موسی? علیہ السلام کا مقابلہ کرنے کے لیے میدان میں لے آیا? ارشاد باری تعالی? ہے:
”پھر فرعون لوٹ گیا اور اپنے ہتھکنڈے جمع کیے‘ پھر آگیا? موسی? نے ان سے کہا: تمہای شامت
آچکی، اللہ تعالی? پر جھوٹ اور افترا نہ باندھو کہ وہ تمہیں کسی عذاب سے ملیا میٹ کردے? (یاد
رکھو!) وہ کبھی کامیاب نہ ہوگا، جس نے جھوٹی بات گھڑی? پس یہ لوگ آپس کے مشوروں میں
مختلف رائے ہوگئے اور چھپ کر چپکے چپکے مشورہ کرنے لگے? اور کہنے لگے: یہ دونوں محض جادوگر
ہیں اور ان کا پختہ ارادہ ہے کہ اپنے جادو کے زور سے تمہیں تمہارے ملک سے نکال باہر کریں اور
تمہارے بہترین مذہب کو برباد کریں? تم بھی اپنا کوئی داؤ اُٹھا نہ رکھو، پھر صف بندی کر کے آؤ، جو
آج غالب آگیا وہی بازی لے گیا?“ (ط?ہ?: 64-60/20)
ان آیات مبارکہ میں اللہ تعالی? نے بیان فرمایا ہے کہ فرعون نے ملک کے تمام جادو گروں کو جمع کرلیا? اس زمانے میں مصر میں بے شمار ایسے جادو گر موجود تھے جو اپنے فن میں بے مثال مہارت رکھتے تھے، چنانچہ ہر شہر سے اور ہر جگہ سے جادوگروں کو بلایا گیا تو جادو گروں کا ایک جم غفیر جمع ہوگیا?
فرعون، اس کے وزیر، ملک کے عہدیدار اور شہر کے تمام افراد حاضر ہوگئے کیونکہ فرعون نے اعلان کروا دیا تھا کہ اس اہم موقع پر سب حاضر ہوں? وہ یہ کہتے ہوئے جمع ہوئے: ”اگر جادوگر غالب آجائیں تو شاید ہم ان ہی کی پیروی کریں?“ (الشعرائ: 40/26)
حضرت موسی? علیہ السلام جادوگروں کی طرف بڑھے، انہیں وعظ و نصیحت فرمائی? انہیں جادو کے جھوٹے عمل سے منع فرمایا، جس کو اللہ کی آیات اور براہین کے مقابلے میں پیش کیا جاتا ہے? آپ نے فرمایا: ”اللہ تعالی? پر جھوٹ اور افترا نہ باندھو کہ وہ تمہیں عذاب سے ملیا میٹ کردے? (یاد رکھو!) وہ کبھی کامیاب نہ ہوگا، جس نے جھوٹی بات گھڑی? پس وہ لوگ آپس کے مشوروں میں مختلف رائے ہوگئے“ (ط?ہ?: 62-61/20) یعنی ان کا آپس میں اختلاف ہوگیا? کسی نے کہا: یہ تو نبی کا کلام ہے اور موسی? جادوگر نہیں? کسی نے کہا: بلکہ وہ جادو گرد ہیں? (واللہ اعلم)
بہر حال انہوں نے چپکے چپکے اس طرح کی باتیں کیں اور کہا: ”یہ دونوں محض جادوگر ہیں اور ان کا پختہ ارادہ ہے کہ اپنے جادو کے زور سے تمہیں تمہارے ملک سے نکال باہر کریں?“ (ط?ہ?: 63/20) یعنی

صفحات

اس زمرہ سے آگے اور پہلے

اس سے آگےاس سے پہلے
حضرت مُوسىٰ علیہ السلامعمومی تباہی سے دوچار ہونے والی اقوام
متن لکھیں اور تلاش کریں
© sweb 2012 - All rights reserved.